اسلام آباد(ویب ڈیسک) کینیڈا کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی بلیک بیری نے کہا ہے کہ وہ اب اپنی کمپنی میں سمارٹ فونز تیار نہیں کرے گي۔بلیک بیری فون کی تیاری اور اس کی مارکیٹ میں کبھی سب سے آگے تھی اور اب وہ جدید سمارٹ فونز کی دوڑ میں ایپل اور سام سنگ کے مقابلے میں کہیں پچھڑ گئی ہے۔ مئي میں کمپنی کے چیف ایگزیکٹو
جان چین نے کہا تھا کہ ستمبر تک یہ اندازہ ہو جائے گا کہ کیا ہارڈ ویئر کا یہ بزنس منافع بخش ہوگا یا نہیں۔ اب بلیک بیری کا کہنا ہے کہ وہ فونز کے بنانے کا کام اپنی شریک کمپنیوں کے حوالے کر دے گا۔ بہر حال کمپنی نے ابھی تک نئے بلیک بیری فونز کے بازار میں لانے کی تاریخ نہیں بتائی ہے۔ مسٹر چین نے بی این این کو بتایا: ’میری ہیمشہ یہ خواہش رہی کہ یہ روایتی فون برقرار رہے۔ ہمیں بس یہ پتہ چلانا تھا کہ ہم کس طرح موثر رہتے ہوئے پیسے کما سکتے ہیں۔ میرے خیال سے ہم نے وہ ماڈل دریافت کر لیا ہے۔‘ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے دوسری سہ ماہی میں چار لاکھ فونز فروخت کیا ہے جو کہ اس سے قبل والی سہ ماہی کے مقابلے میں کم ہے۔ سی سی ایس انسائٹ کنسلٹینسی کے بین وڈ نے کہا کہ ’بلیک بیری اپنے چھوٹے سے صارفین گروپ کے لیے ہمیشہ فون نہیں بناتا رہے گا جنھیں ان کے فون کی لت پڑ چکی ہے۔ ’بلیک بیری نے ایک تیسری پارٹی کو فون بنانے کی ذمہ داری دے کر معقول کام کیا ہے لیکن جو پارٹی یہ فون بنائے گي اسے بھی انھی مسائل کا سامنا ہوگا۔‘ مسٹر چین نے واضح انداز میں کہا تھا کہ اگر فون بنانا فائدے کا سودا نہیں رہا تو وہ اسے بند کر دیں گے۔ پہلی بار انھوں نے اس بابت گذشتہ سال سمتبر میں ایک سال کی مدت کا ذکر کیا تھا۔ انھوں نے بلوم برگ کو بتایا: ’پہلی بار جب میں نے بیان دیا تھا تووہ گذشتہ سال ستمبر کا مہینہ تھا۔۔۔ اس لیے رواں سال کا ستمبر وہ مہینہ ہے۔‘ گذشتہ سال اکتوبر میں بلیک بیری نے اپنا پہلا سمارٹ فون لانچ کیا تھا جو کہ ان کے اپنے سافٹ ویئر کے بجائے گوگل کے اینڈرائڈ پر مبنی تھا۔