اسلام آباد(ویب ڈیسک) برطانیہ کی نیند سے متعلق سلیپ کونسل کے مطابق ملک میں شہری رات میں اوسطً ساڑھے چھ گھنٹے سوتے ہیں جو کہ زیادہ تر لوگوں کے لیے ناکافی ہے۔برطانیہ میں کی جانے والی متعدد تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جان بوجھ کر یا دیگر وجوہات کی بنا پر اگر آپ کم نیند کرتے ہیں تو اس
کے جسم پر سنگین نتائج مرتب ہوتے ہیں۔چند راتوں کی خراب نیند کے نتیجے میں خون میں شوگر کی مقدار بگڑ جاتی ہے جس کے نتیجے میں ضرورت سے زیادہ خوراک کھانے کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور یہاں تک اس سے ہماری ڈی این اے پر بھی برے اثرات پڑتے ہیں۔اسی بارے میں مزید پڑھیےنیند کی کمی سے دماغ کیسے متاثر ہوتا ہے؟نیند کی کمی سے زیادہ بھوک کیوں لگتی ہے؟ ‘ادھوری نیند دفتر میں لڑائی اور خراب رویے کا سبب’ ڈاکٹر سائمن آرچر کے مطابق انھوں نے چند برس قبل سرے یونیورسٹی کے ساتھ ایک تجربہ کیا، جس میں رضا کاروں سےکہا گیا کہ وہ ایک ہفتے مسلسل ایک گھنٹے تک کم سوئیں۔ ڈاکٹر سائمن آرچر کو معلوم ہوا کہ ایک گھنٹے سے کم نیند نے ان کے تقریباً پانچ سو رضا کاروں کی صحت پر برے اثرات مرتب ہوئے۔ پریشان کن راتیں تو نیند کی کمی کی وجہ سے ہمارے جسم پر منفی اثرات کا مرتب ہونا واضح ہے لیکن اس سے ہماری ذہنی صحت کیسے متاثر ہوتی ہے؟ڈاکٹر سائمن آرچر کے مطابق اس کے لیے یونیورسٹی آف آکسفورڈ میں ایک محدود تجربہ کیا گیا جس میں ان رضاکاروں کو شامل کیا جو عام طور پر اپنی نیند پوری کرتے تھے۔ انھوں نے ’ہم نے ان کے ساتھ آلات منسلک کیے تاکہ ان کی نیند کو مانیٹر کیا جا سکے۔ ہماری تحقیق کی پہلی تین راتوں کو ہم نے انھیں بغیر کسی خلل کے آٹھ گھنٹے کی نیند پوری کرنے دی۔اور اس کے
اگلی تین راتوں کو ہم نے ان کی نیند کو چار گھنٹوں تک محدود کر دیا۔ہر روز رضاکاروں نے ان کی رویے اور جذبات میں تبدیلی سے متعلق تیار کیے گئے ایک سوالنامے کو حل کیا۔ہمارے لیے تجربے کا پروگرام چلانے والی ڈاکٹریٹ کی طالب علم سارا ریو اس وقت حیران رہ گئیں کہ رضاکاروں کے رویے میں کس قدر جلدی تبدیلی رونما ہوئی۔سارا ریو کے مطابق تحقیق میں شامل رضاکاروں کے اضطراب، ذہنی دباؤ اور مایوسی میں اضافہ ہوا، اس کے ساتھ دماغی خلل اور دوسری لوگوں کے بارے میں عدم اعتماد کے جذبات میں اضافہ ہوا۔’یہ صرف تین راتوں کو نیند کی کمی کی وجہ سے ہوا اور یہ کافی متاثر کن ہے۔’انھوں نے کہا ‘چار میں سے تین رضاکاروں نے اس تجربے کو ناخوشگوار قرار دیا لیکن ایک رضا کار جوش کا کہنا تھا کہ وہ تقریباً مکمل طور پر اس سے متاثر نہیں ہوا ہے۔’رضاکار کے مطابق ‘وہ مکمل طور پر ٹھیک ہیں، نہ خوش، نہ ہی افسردہ اور نہ ہی کسی دباؤ یا کسی اور مسئلے کا سامنا ہے۔’اس پر تجربے کے بہت مختلف نتائج سامنے آئے جس میں تین راتوں کی خراب نیند کی وجہ سے مثبت جذبات میں کمی آئی جبکہ منفی جذبات میں اضافہ ہونا شروع ہوا اور اگرچہ رضاکار کے مطابق وہ مکمل طور پر ٹھیک ہے لیکن ایسے آثار ملے کہ وہ ذہنی طور پر مسائل کا شکار ہونا شروع ہو گیا ہے۔منفی خیالات میں ’پھنس‘ جانایونیورسٹی آف آکسفرڈ میں کلینکل سائیکالوجی کے پروفیسر
اور اس تحقیق کے سربراہ ڈینیئل فریمین کے مطابق نیند میں خلل کے نتیجے میں دماغ پر خراب اثرات پڑنے کی وجہ یہ ہے کہ اس سے بار بار منفی سوچ کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔انھوں نے کہا کہ نیند کی کمی کی وجہ سے مزید منفی خیالات آتے ہیں اور ہم ان کے ساتھ جڑ جاتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ کسی بھی ایک رات کو تین میں سے ایک شخص کو نیند میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور شاید پانچ سے دس فیصد عام آبادی کو بے
خوابی کے عارضے کا سامنا بھی ہے اور بہت سارے لوگ اس سے نمٹتے بھی ہیں لیکن اس سے ذہنی صحت سے متعلق مشکلات کا شکار ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا میں سائیکالوجی کے پروفیسر نوربٹ شوائز کے مطابق’سالانہ آمدن میں60 ہزار ڈالر کا اضافہ روزانہ اتنی خوشی نہیں دے گا جتنی کہ رات کو ایک گھنٹے کی اضافی نیند، تو اچھی نیند لیں۔’