اسلام آباد(ویب ڈیسک) انڈیا میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دارالحکومت دہلی میں جن سر جڑے جڑواں بچوں کو آپریشن کے ذریعے چند روز قبل الگ کیا گیا تھا ان میں سے ایک ہوش میں آ گیا ہے۔
دو سالہ جگا نے ہوش میں آنے کے بعد اپنے اعضا ہلائے اور کچھ بنیادی حرکات کیں۔ وہ ابھی بھی وینٹی لیٹر پر ہیں اور گردوں کی خرابی کی وجہ سے روزانہ ان کا ڈائلیسز کیا جا رہا ہے۔انڈیا: اڑیسہ میں اینسفلائٹس بخار سے 30 بچوں کی موتان کے جڑواں بھائی کالیا ابھی تک ہوش میں نہیں آئے ہیں اور انھیں جھٹکے بھی لگ رہے ہیں۔دو سالہ جگا اور کالیا کے سروں میں خون کی نالیاں اور دماغی عضلات آپس میں جڑے ہوئے تھے جنھیں 16 گھنٹوں کے طویل آپریشن کے بعد الگ کیا گیا تھا۔انڈیا کے سرکاری ہسپتال آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس آپریشن میں 30 ڈاکٹروں پر مشتمل ٹیم نے حصہ لیا اور یہ انڈیا میں اپنی نوعیت کی پہلی سرجری تھی۔آپریشن میں حصہ لینے والے پروفیسر ڈاکٹر دیپک گپتا کا کہنا ہے کہ دونوں کی حالت سنبھل رہی ہے اور ڈاکٹروں کے لیے یہ صورتحال قابلِ اطمینان ہے۔دونوں بچے مشترکہ خون کی
شریانوں اور دماغی خلیوں کے ساتھ پیدا ہوئے جو کہ ایک نایاب صورت حال ہے اور 30 لاکھ بچوں میں سے ایک پیدائش ایسی ہوتی ہے۔آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈائریکٹر رندیپ گلیریا نے
خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا ‘سرجری کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے اگلے 18 دن انتہائی اہم ہوں گے۔’جڑواں بچوں کا تعلق انڈیا کی مشرقی ریاست اڑیسہ کے ایک گاؤں سے ہے۔