بلیو پلینٹ 2: نئی سیریز کے بارے میں 22 اہم باتیں

30  اکتوبر‬‮  2017

اسلام آباد(ویب ڈیسک) معروف براڈکاسٹر سر دیوڈ ایٹنبرو فطرت پر مبنی عظیم ڈاکیومنٹری پلینٹ ارتھ2 کے ایک سال بعد ہماری سکرین کے لیے بلیو پلینٹ2 لے کر آ رہے ہیں جو کہ سنہ 2004 میں سمندری حیاتیات پر بننے والی ڈاکیومنٹری ’بلیو پلینٹ‘ کا سیکوئل ہے۔

ہم لوگوں نے جو پہلی قسط دیکھی ہے اس میں کوئی لوٹ مار تو نہیں لیکن اتنا ضرور کہا جا سکتا ہے کہ سیکوئل کے طور پر ’سیکس اینڈ دا سٹی2‘ سے بہتر ہے۔ہم لوگ اس کی پریس کانفرنس میں بھی گئے اور اس نئی سیریز کو تیار کرنے والی ٹیم کے چند اراکین سے بات چیت کی۔پلینٹ بلیو 2 کے بارے میں آپ کو 22 چیزوں کا علم ضروری ہے اور اس کی فلمنگ میں شامل کشتی پر سوار افراد سے حاصل ہونے والی معلومات سے آپ اندازہ لگا سکیں گے کہ پہلی قسط کیسی ہوگی۔1۔ اس فلم کی شوٹنگ کے دوران عملے کے ارکان کے ہاں پانچ بچے پیدا ہوئےبلیو پلینٹ2 کی پروڈکشن منیجر کیٹی ہال نے بتایا کہ 125 شوٹ کرنے والی ٹیم نے چھ ہزار گھنٹے زیر آب اور ایک ہزار گھنٹے آبدوز جیسی چیز پر فلمنگ کی۔انھوں نے بتایا کہ شوٹنگ کے علاوہ بھی عملے کے ارکان بہت مشغول رہتے تھے، ’شوٹنگ والے جہاز پر ہی تین شادیاں ہوئيں۔ چار گھر خریدے گئے، پانچ بچے پیدا ہوئے، دو بچے مزید پیدا ہونے

والے ہیں۔‘جب آپ چار سال تک کسی فلم کی شوٹنگ کرتے ہیں تو ایسا ہی ہوتا ہے۔2۔ اس ڈاکیومنٹری کی ابتدا میں سر ڈیوڈ ایٹنبرو کہتے ہیں کہ ’ہماری زمین کا 70 فیصد سمندر ہے تاہم اس کے بارے میں سب سے کم دریافت کیا گیا ہے‘لہروں کے نیچے جو مخلوقات ہماری نظروں سے پوشیدہ ہیں وہ ہمارے تخیل سے دور ہیں۔انھوں نے جو کہا اس کا لب لباب یہ ہے کہ ’آپ نے فائنڈنگ ڈوری کئی بار دیکھی ہوگی لیکن یہ ہے اصل چیز۔‘3۔ ہینز زیمر نے ایک بار پھر موسیقی دی ہےامریکی میوزک گروپ ففتھ ہارمنی کے مداحوں کے لیے بری خبر ہے کہ اس کا ساؤنڈ ٹریک کو معروف موسیقار ہینز زیمر نے تیار کیا ہے۔ایگزیکٹو پروڈیوسر جیمز ہنی بورن نے کہا: ’ہم دراصل موسیقی کو مدھم رکھنا چاہتے تھے اور ہم نے یہ نہیں سوچا تھا کہ یہ کام کون کرے گا۔’ہمیں پلینٹ ارتھ 2 کی موسیقی پسند تھی (اس میں بھی زیمر نے موسیقی دی تھی) لیکن ہم اس احساس کو تازہ رکھنا چاہتے تھے۔’لیکن ہینز پرجوش اور جذباتی

انداز میں آئے اور اس کرنے کی جو وجہ بتائی وہ انتہائی حیرت انگیز تھی۔‘4۔ اس سیریز کی سات اقساط ہوں گیاور انھیں مختلف جائے روئیدگی میں تقسیم کیا گیا ہے جیسے گہرے سمندر کا حصہ، ساحلی مرجان اور مونگے کی چٹان کا حصہ، کھلے سمندر کا حصہ اور ساحل کے کنارے کا سمندر۔جیمز نے کہا: ’جب آپ اسے تقسیم کرنے لگے تو ہو تو آپ کو سمجھ میں آتا ہے کہ کوئی کہانی فطری طور پر کہاں پر حسب حال نظر آتی ہے۔’5۔ اس شو کے لیے ہم نے خطرے کے تجزیے کا فارم (رسک اسیسمنٹ فارم) بھرنے کے بارے نہیں سوچا تھاکیٹی کہتی ہیں: ’ہر ایک شوٹ کے لیے جب ہم ہری جھنڈی دکھاتے تو ہم مسلسل خطرے میں کمی کرتے جاتے۔ ایک آدھ کان کے درد، آبدوز کے پیندے میں تھوڑے بہت پانی اور ایک کیمرہ مین کی انگلی کے زخمی ہونے کے علاوہ ہمیں کچھ نہیں ہوا۔ ہم لوگ غیر معمولی طور پر خوش قسمت رہے۔’لیکن جب بھی کسی شوٹ کی منصوبہ بندی ہوتی تو آپ اس میں خطرے

کا اندازہ نہیں لگایا جاتا تھا خواہ وہ مالی خطرہ ہو یا صحت کو لاحق خطرہ یا پھر سیفٹی کا خطرہ۔ٌکتے شرم کی بات ہے!6۔ ابتدائی قسط میں کچھ سنجیدہ ڈراما ہیں۔’سپائلرز‘ الرٹ وغیرہ۔شروعاتی قسط میں ہم کچھ چڑیوں سے ملتے ہیں۔ جو بعض اوقات اڑتے اڑتے پانی پر بیٹھ کر کچھ آرام کرنا چاہتی ہیں۔ لیکن ان کی بدقسمتی کہ پانی کے نیچے چند بھوکی بڑی مچھلیاں انتظار میں گھوم رہی ہوتیں۔ ان کو چڑیوں کے گوشت خاص طور پر پسند ہیں ہم بہت زیادہ نہیں بتائيں گے لیے یہ کہنا مناسب ہے کہ ہمیں سانپ اور چھپکلیوں یا گوہ کے قسم کے بعض ڈرامے نظر آتے ہیں۔7۔ مچھلی فیس بک دوست ہیںاس نئی سیریز کا ٹریلر سوشل میڈیا پر اب تک سوا چار کروڑ بار سے زیادہ بار دیکھا جا چکا ہے۔بی بی سی نیچرل ہسٹری اینڈ سپیشلسٹ فیکچوئل یونٹ کے کمشننگ سربراہ ٹام میکڈونلڈ کے مطابق یہ رواں سال کی نئی ڈیجیٹل حکمت عملی کا حصہ ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ’پلینٹ ارتھ 2 کے بارے میں ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ

اسے گذشتہ سال ایکس فیکٹر کے نتائج کے مقابلے میں زیادہ لوگوں نے دیکھا جبکہ وہ آمنے سامنے تھیں۔’اس لیے اگر نوجوان ناظرین ہیں اور وہ فطری تاریخ دیکھنا چاہتی ہیں تو ہمیں ان کے لیے ڈیجیٹل حکمت عملی بنانی ہوگی اور رواں سال یہی کیا گيا ہے۔‘8۔ اس سیریز کے لیے نئی ٹکنالوجی تیار کی گئیجیمز کہتے ہیں: ’ہم نے ایک بڑی رہائش تیار کی جسے ہم نے بڑے گنبد کا نام دیا جس سے ہم سمندر کو دو حصوں میں تقسیم کر دیتے تاکہ آپ ایک ہی بار میں اس کے اوپر اور نیچے دونوں حصے کو دیکھ سکیں۔’ہم نے ایک ’ٹو-کیم‘ یعنی کشتی کے پیچھے بندھا ہوا کیمرہ تیار کیا جس کے ذریعے ہم تیزی سے تیرنے والے جاندار ڈالفن یا ٹیونا کا پیچھا کر سکتے تھے۔9۔ اس ڈاکومنٹری کو بنانے میں جو استعمال ہوا ہے اسے اس سیریز کے آخر میں دکھایا گياہےآپ کو پلینٹ ارتھ 2 میں یاد ہوگا کہ 50 منٹ کے ٹی وی شو کے بعد دس منٹ آپ کو یہ دکھایا جاتا تھا کہ اس کیسے شوٹ کیا گيا۔بعض اوقات

‘میکنگ آف’ والا حصہ شو سے زیادہ دلچسپ اور واقعات سے پر ہوتا ہے۔اس سیریز میں اس کو شامل کیا گیا ہے اور ہر قسط کے اخیر میں ا’ن ٹو دا بلیو‘ نامی حصے کو پیش کیا گيا ہے۔10۔ اس سیریز میں بعض چیزیں ایسی ہیں جسے سر ڈیوڈ ایٹنبرو بھی جانتے تھےجیمز کہتے ہیں: ’جب ہم نے انھیں پہلے پہل چند کلپس دکھائيں تو ان انداز یہ ہوتا تھا، ’اچھا۔ مجھے یہ معلوم نہیں تھا اور اس کا علم نہیں تھا۔’واقعی وہ حیران تھے۔ بہت اچھا لگتا ہے جب آپ ڈیوڈ کو حیرت میں ڈال دیں لیکن اکثر ایسا ہو نہیں پاتا ہے۔‘11۔ ایک والرس (دریائی گائے) ضرور ٹائٹینک کو دیکھ رہا تھاپہلی قسط میں ایک جگہ ایک والرس (دریائی گائے) ایک قطبی ریچھ سے بچنے کے لیے برف کی چٹان پر تیرتا ہوا نظر آتا ہے۔مشکل یہ ہے کہ اس برف کی چٹان پر بہت سے والرس پہلے سے ہی ہیں۔واضح طور پر اس والرس نے ٹائٹینک فلم دیکھی اور ہماری طرح اس نے بھی یہ سوچا کہ کیٹ ونسلٹ کو تھوڑا کھسک جانا چاہیے تاکہ اس لکڑی

کے تختے پر لیونارڈو دی کیپریو کے لیے جگہ بن جائےبدقسمتی سے اس برف کے تودے پر اس مخوص والرس کے اضافی وزن نےتودے کو غرق کردیا اور سب کا آرام حرام ہو گيا۔12۔ بوتل جیسی ناک والی ڈالفن بہت پیاری ہوتی ہیںوہ اتنی دوست پرور ہوتی ہے کہ آپ ان کے ساتھ ڈرنک کے لیے ضرور جانا چاہیں گے۔13۔ سر ڈیوڈ کہتے ہیں ڈالفن ’دوستی کو مضبوط کرنے، سماجی ہنر کو فروغ دینے اور صرف مستی کے لیے‘ سرف کرتی ہیں۔اتفاق سے انسان بھی ایسا کرتے ہیں کہ ایک جگہ یکجا ہوتے ہیں اور کوئی گیت سناتے ہیں کسی دھن پر رقص کرتے ہیں۔14۔ آلودگی کے اثرات کو اس سیریز میں نظر انداز نہیں کیا گیا ہےجیمز کہتے ہیں کہ آپ وہاں جاکر اس قسم کو کوئی سیریز نہیں بنا سکتے جب تک کہ آپ اپنے سامنے کوئی بڑامسئلہ کھڑا نہ دیھکیں۔آپ کو سمندر کے بیچ میں مختلف بر اعظموں سے بہہ کر آنے والے پلاسٹک ملیں گے۔وائلڈ لائف پر ان کے اثرات تباہ کن ہو سکتے ہیں۔شو میں ہم سر ڈیوڈ کو یہ

کہتے ہوئے سنتے ہیں: ’وہاں پریشان کن علامات نظر آ رہی ہیں کہ جو سمندر لاکھوں کروڑوں سال سے نسبتاً مستحکم تھا وہ تیزی سے بدل رہا ہے۔‘15۔ وارننک: پہلی قسط میں میٹنگ یعنی نر اور مادہ کا ملاپ بھی شامل ہےاگر آپ اسے اپنے والدین کے ساتھ دیکھنا چاہتے توآپ کو بتا دیتے ہیں۔ خوش قسمتی سے اس ’ملاپ‘ یہ خوبصورت مخلوق شامل ہے۔16۔ بعض منظر لوکیشن پر فلمبند نہیں کیے جا سکےرواں ہفتے گارڈین اخبار نے بتایا کہ بعض فوٹیج لیباٹری میں فلمائے گئے ہیں۔جب یہ رپورٹ شائع ہوتی تو جیمز نے وضاحت کی کہ یہ سیریز بہت زیادہ حد تک لوکیشن پر شوٹ کی گئی ہے لیکن بعض معاملات میں لیب کا سہارا لیا گيا ہے۔انھوں نے کہا کہ ’وہاں فلم بندی کرنا ان جانداروں کے لیے بہت زیادہ پریشان کن ہو سکتا تھا۔17۔ پہلے اسے بلیو پلینٹ 2 نام دینے کا کوئی ارادہ نہیں تھا ٹام نے بتایا کہ اس سیریز کو ’اوشین‘ کے نام سے کمیشن کیا گیا تھا۔یہ کمیشن بہت آسان تھا، جبلی طور پر چینل کو سمجھ

میں آ گیا کہ یہ بہت اچھا خیال ہے اور یوں محسوس ہوا کہ یہ ان آبادیوں میں دوبارہ جانے کا مناسب وقت ہے۔’پہلے سے یہ منصوبہ بالکل نہیں تھا کہ گذشتہ سال پلینٹ ارتھ 2 ہوگا اور رواں سال ’بلیو پلینٹ 2 ‘ پیش کیا جائے گا۔ اب ایسا لگتا ہے کہ یہ بہت اچھی حکمت عملی تھی لیکن ابتدا میں ایسا نہیں سوچا گيا تھا۔‘18۔ ہاتھی جیسے دانت والی مچھلیاں پرعزم چھوٹی مخلوق ہیںسر ڈیوڈ بتاتے ہیں کہ ایک دانت والی مچھلی ہر صبح ناشتے کی تلاش میں مونگے کے علاقے میں آتی ہے۔ہم لوگ اپنے کپ بورڈ سے کوئی خاص چیز لے لیتے ہیں لیکن یہ بہت فاصلہ طے کرتی ہے اور ایک چھوٹا سا سیپ تلاش کرتی ہے۔وہ اسے اپنے کچن میں لے کر آتی ہے جو بڑی سی چٹان کے ساتھ ہے اور پھر وہ اسے اپنے منہ سے بار بار کھولنے کی کوشش کرتی ہے۔سر ڈیوڈ کہتے ہیں ’جب آپ کے ہاتھ نہ ہوں تو یہ کام آسان نہیں ہے۔‘19۔ سیریز کے تمام منصوبے پورے نہیں ہوئے۔ٹام کہتے ہیں کہ ’صاف کہوں تو بہت سے شوٹ

ناکام ہو گئے۔’ٹیم ایک خاص قسم کے بچوں کی شوٹ کے لیے نکلی اور جب آپ دیکھتے ہیں تو پاتے ہیں کہ جیمز اور ان کی ٹیم نے اسے آسانی سے انجام دے دیا۔’اور جب میں سمندر کے تغیر پذیر حالات میں شوٹنگ کے مواقع کے بارے میں سوچتا ہوں تو یہ پاتا ہوں کہ انھوں نے جتنی چیزوں کو کیمرے میں قید کیا وہ اہم ہے۔‘20۔ ڈبلیو 1اے کی طرز پر اس شو میں بی بی سی کا زیادہ تعاون ہےٹام کہتے ہیں کہ ’اس سیریز کے لیے جو بعض جدید ٹکنالوجی ایجاد کی گئیں انھیں نیچرل ہسٹری یونٹ (این ایچ یو) نے اپنے مستقبل کے پروجیکٹ کے لیے پہلے ہی تیار کر لیا تھا۔‘جیمز کہتے ہیں: ’گذشتہ ہفتے دا ون شو میں سنگ ماہی کے بارے میں ایک سیکوئنس تھا اس کے لیے ہمارے ’پروب لینس‘ کو لیا گیا۔ یہ ہم نے بنایا تھا اور وہ اس کا استعمال کر سکے۔‘21۔ اس سیریز کے ساتھ ایک پوڈ کاسٹ بھی ہوگاتو آپ اس بات کی یقین دہانی کریں کہ آپ سب سیرئل کو دیکھتے ہوئے نظر آئيں۔22۔ تو ۔۔۔ پلینٹ ارتھ 2، بلیو پلینٹ 2

کے بعد اب کیا؟ ٹام کہتے ہیں کہ ہم آئندہ برس ایک سنگ میل سیریز کے ساتھ آ رہے ہیں جو بلیو پلینٹ سے بہت مختلف ہے۔اس کے بارے میں اعلان کیا جا چکا ہے اور اس کا نام ’ڈائنیسٹی‘ یعنی خاندانی سلسلہ ہے۔ اس پر ’کیرنگٹنس‘ یا ’کولبیز‘ سے مشابہ ہونے کا شبہ نہ کریں۔ لیکن کون جانے کہ اخیر تک کیا اس سیریز کا نام وہی رہے گا یا بدل جائے گا۔لیکن اس میں یہ مفروضہ قائم کیا گیا ہے کہ ہم ایک جانور کے خاندان کو لیتے ہیں اور کئی سال تک اس کا پیچھا کرتے ہیں اور ان کی زندگی میں آنے والے اتار چڑھاؤ کو دیکھتے ہیں۔اور بھی بہت کچھ ہے۔ایک چیز جس کے بارے میں میں بہت پرجوش ہوں وہ این ایچ یو کی بنائی ہوئی سیریز ہے اور یہ جنوری میں دکھائی جائے گی۔ اس کا نام ’اینیمل ود کمیراز‘ ہے اور یہ بہت آسان سی بات ہے۔ہم لوگوں نے مختلف قسم کے جانوروں کے لیے پہلے سے مختلف کیمرہ بنا لیا

جسے جانوروں کو پہنا دیا تاکہ ہم اسے جانوروں کی نظر سے دیکھ سکیں۔انھوں نے مزید کہا کہ ’ان میں جنگلی بلے ہیں اور سنہ 2018 کے لیے یہ میری دریافت ہے، مزید جنگلی بلے۔‘

موضوعات:



کالم



ناکارہ اور مفلوج قوم


پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…