اسلام آباد(ویب ڈیسک)سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک کے حکام نے مختلف آلات کے مائیکروفونز کے ذریعے صارفین کی گفتگو سننے اور اس کی بنیاد پر انھیں متعلقہ اشتہارات بھیجنے کے الزامات سے
انکار کیا ہے۔فیس بک کے شعبہ اشتہارات کے نائب صدر، روب گولڈ مین نے یہ بات ٹیکنالوجی پوڈ کاسٹ کے ایک میزبان کے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے کہی ہے۔’میں انھیں گانا سکھاتی ہوں، وہ مجھے کرکٹ‘’گڈ مارننگ‘ کہنے پر فلسطینی شخص گرفتارحیران کن طور پر، کئی لوگوں نے بتایا ہے کہ انھوں نے فیس بک پر ایسے اشتہارات دیکھے ہیں جو ان کی حال ہی میں کی جانے والی گفتگو سے متعلق تھے۔ٹیکنالوجی پوڈ کاسٹ کے میزبان پی جے ووگٹ نے ان مخصوص اوقات کی تفصیل پوچھی۔اس کے جواب میں گولڈمین نے لکھا ’میں فیس بک پر اشتہار چلاتا ہوں۔ ہم نےکبھی بھی اشتہار کے لیے مائکروفون کا استعمال نہیں کیا۔ یہ سچ نہیں ہے’۔جب ایک اور ٹویٹر صارف نے ان سے پوچھا کہ کیا اس میں انسٹا گرام بھی شامل ہے، جس کی مالک کمپنی بھی فیس بک ہے تو گولڈمین کا جواب اثبات میں تھا۔ پی جے ووگٹ کی ابتدائی ٹویٹ پر سینکڑوں جوابات موصول ہوئے۔ایک ٹویٹر صارف ٹوری ہوور نے لکھا ‘میرے
ساتھی کو ایک اشتہار موصول ہوا جس میں کہا گیا تھا تو آپ نے سوال کیا تھا۔ یہ اس کے چند ہی منٹ بعد ہوا جب اس نے سوال کیا اور اس سے قبل کہ وہ کسی کو اس بارے میں بتاتا’۔ایک ٹویٹر صارف بریگٹ بوناسورو نے لکھا ‘یہ میرے ساتھ رواں سال کے
دوران ہی ہوا جب میں کام کر رہا تھا۔ کافی بنانے والے کے طور پر کام کرتے ہوئے میں جل گیا اور میں نے اپنے ساتھی سے اس بارے میں بات کی۔ ٹارگٹ نامی دکان گیا، وہاں سے کریم خریدی اور فیس بک پر اسی کریم کا اشتہار دیکھا جو میں نے خریدی تھی’۔