بیجنگ(آن لائن) چین کے سرکاری ذرائع نے حال ہی میں نمائش میں رکھے گئے ایک جیٹ انجن کی تصویر جاری کی ہے جسے مبینہ طور پر چین کے اسٹیلتھ لڑاکا طیارے ’’جے 20‘‘ (J۔20) کیلیے بنایا گیا ہے۔یہ ایک ٹربوفین جیٹ انجن ہے جس کے بارے میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ آفٹربرنر کے ساتھ اس کا تھرسٹ 14 تا 15 ٹن (31360 پونڈ سے 33600 پونڈ تک) ہوگا جس کی بدولت چین کا جے 20 لڑاکا طیارہ ا?واز سے
زیادہ رفتار پر بہ ا?سانی پرواز کرسکے گا۔اس کی ساخت مدنظر رکھتے ہوئے دفاعی ٹیکنالوجی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں خاص طور پر یہ پہلو سامنے رکھا گیا ہے کہ آواز سے زیادہ رفتار پر محوِ پرواز ہونے کے باوجود بھی طیارے کو ریڈار پر دیکھا نہ جاسکے؛ یعنی یہ ’’اسٹیلتھ‘‘ ہی رہے۔جیٹ انجن کے میدان میں چین کی یہ کامیابی یقیناً غیرمعمولی ہے کیونکہ گزشتہ چند سال سے چینی ساختہ ٹربوفین جیٹ ’’ڈبلیو ایس 10‘‘ (WS۔10) کے منصوبے کو معیاری ٹربائن بلیڈوں کی عدم دستیابی کے باعث تاخیر کا سامنا تھا۔ لیکن چند ماہ پہلے یہ خبر ملی تھی کہ چین کے نجی ادارے ’’چینگ ڈو ایئرو اسپیس سپر ایلوئے ٹیکنالوجی کمپنی‘‘ نے ایسے ہلکے پھلکے لیکن انتہائی مضبوط جیٹ ٹربائن بلیڈ تیار کرلیے ہیں جو امریکا کے ایف 22 ’’ریپٹر‘‘ لڑاکا طیارے میں نصب جیٹ انجن ’’ایف 109‘‘ ٹربائنوں کے مدمقابل قرار دیئے جاسکتے ہیں۔فی الحال اس کے بارے میں زیادہ معلومات دستیاب نہیں لیکن اس کی ساخت اور مبینہ خصوصیات کو دیکھ کر مغربی دفاعی ماہرین میں کھلبلی مچ گئی ہے کیونکہ چین نے پہلے ہی اعلان کر رکھا ہے کہ وہ آئندہ 20 سال میں اپنے لڑاکا طیاروں کو امریکی اور یورپی لڑاکا طیاروں سے بہتر یا پھر کم از کم ان کے ہم پلہ ضرور بنالے گا۔واضح رہے کہ چین کے ’’جے 20‘‘ لڑاکا طیاروں کو امریکی ’’ایف 35‘‘ (جوائنٹ اسٹرائک فائٹرز) کا مدمقابل بھی قرار
دیا جارہا ہے جبکہ چین میں ایک باقاعدہ اور وسیع تحقیقی و ترقیاتی پروگرام کے تحت خوب تر اور طاقتور لڑاکا طیاروں پر بھی کام ہورہا ہے۔اگرچہ جیٹ انجن کی چینی ٹیکنالوجی کی پاکستان کو منتقلی خارج از امکان قرار نہیں دی جاسکتی اور کہا جاسکتا ہے کہ اس کامیابی کا فائدہ پاک چین مشترکہ ’’جے ایف 17 تھنڈر‘‘ کو پہنچے گا جو بڑی تیزی سے اپنے ’’بلاک 3‘‘ کی جانب بڑھ رہا ہے تاہم اس میں کچھ وقت ضرور لگ سکتا ہے۔