اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سوشل میڈیا پر جہاں انسانی دلچسپی سے متعلق کئی چیزیں شامل کی گئی ہیں وہاں ایک ویڈیو گیمز بھی ہیں مگر اس جدید ٹیکنالوجی کے دور میں کوئی بھی چیز کسی مقصد سے خالی نہیں اور اس ٹیکنالوجی کے دور میں ان گیمز کے ذریعے جاسوسی بھی کی جاتی ہے یہ امر دلچسپ بھی ہے اور کسی حد تک اسے مذاق بھی تصور کیا جاتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ پڑوسی ملک کی خفیہ ایجنسیاں ایک ویڈیو گیم لوڈو سٹار کے ذریعے پاکستانی عوام کی جاسوسی کر رہی ہے۔
دوسری طرف عوام کو اس گیم سے دور رکھنے کے لئے اسے غیر اسلامی کہا گیا ہے تاکہ عوام اس سے دور رہیں۔ اسی طرح فیس بک میں آنے والے اشتہارات بھی آپ کے شوق اور ذوق سے مطابق رکھتے ہیں اور اس کی وجہ فیس بک آپ کی فون کالز اور میسیجز کو ریکارڈ کرتا ہے۔ اس حقیقت کو منظر عام پر لانے والے امریکن سی آئی اے کے ٹیکنیکل اسسٹنٹ ایڈورڈ سنوڈن تھے۔ جنہوں نے ایک برطانوی اخبار کے ذریعے دنیا کو بتایا کہ کس طرح امریکہ ڈیجیٹل طریقے سے لوگوں کی جاسوسی کر رہا ہے اور سی آئی اے اس مقصد کے لئے انٹرنیٹ کی کئی بڑی کمپنیوں فیس بک، گوگل، سکائپ ، یاہو اور ایسی ہی دیگر کمپنیوں سے ان کے یوزرز کا ریکارڈ حاصل کرتا ہے۔ ڈیجیٹل جاسوسی میں دنیا کے تین ممالک امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل پیش پیش ہیں اور حیران کن امر یہ ہے کہ ان تمام معلومات تک رسائی ہماری مرضی سے ہوتی ہے کیونکہ ہم جیسے ہی کوئی ایپلیکیشن ڈاﺅن لوڈ کرتے ہیں تو وہ انسٹال ہونے سے پہلے ہم سے کچھ معلومات تک رسائی مانگتی ہے جسے ہم قبول کر لیتے ہیں اس طرح ہماری ویڈیوز، تصاویر، ٹیلی فون کالز اور میسیجز کے ذریعے جاسوسی دشمن قوتوں کے لئے آسان ہو جاتی ہے۔ اس کی مثال ایک لائٹ ایپ ہے جسے انسٹال کرنے کے بعد آپ کا موبائل ٹارچ کی سہولت کا حامل ہو جاتا ہے اور آپ اندھیرے میں کوئی بھی چیز باآسانی ڈھونڈ سکتے ہیں
یہ ایپلی کیشن آپ کے فون نمبرز چوری کرتی ہے اور 2013 کے اعداد و شمار کے مطابق جن ممالک کی جاسوسی کی جاتی رہی ہے ان میں پاکستان دوسرے نمبر پر تھا اور 2013 کے ایک ماہ میں پاکستان سے ساڑھے تیرہ ارب خفیہ معلومات حاصل کی گئیں۔