جمعرات‬‮ ، 18 دسمبر‬‮ 2025 

ایک گیراج کے دفتر سے شروع ہونے والے ’’گوگل‘‘ کی عظیم کہانی

datetime 20  اگست‬‮  2017 |

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک)ذرا تصور کریں کہ، دنیا میں اگر گوگل نہ ہوتا تو کیا ہوتا؟گوگل کے بغیر اس دنیا کا تصور ہمیں چند لمحوں میں ہی کہاں سے کہاں پہنچا دیتا ہے، لیکن یقین مانیں یہ دنیا 1998 سے پہلے گوگل کے بغیر ہی تھی۔آج الٹے، سیدھے، غلط اسپیلنگ اور ادھورے جملے لکھنے کے باوجود دنیا کے راز اور معلومات ہمیں دستیاب کر دینے والے گوگل سرچ انجن کو سب سے پہلے 1998 میں بنایا گیا تھا۔لیکن اسے دنیا

میں عام استعمال کے لیے 19 اگست 2004 کو پیش کیا گیا، دنیا 18 اگست 2004 تک بھی ایسی نہ تھی جو آج ہے۔گوگل کی تخلیق کی کہانی کیلی فورنیا کی اسٹین فورڈ یونیورسٹی کے نوجوان طالب علموں لیری پیج اور گراڈ اسکول کے طالب علم سرگی برن کے درمیان ہونے والی ملاقات سے ہوئی۔دونوں پی ایچ ڈی کے طالب علم تھے، انہوں نے پہلی ملاقات میں تو کسی چیز پر اتفاق نہیں کیا، لیکن جلد ہی وہ ایک انقلابی فیصلہ کرنے میں کامیاب ہوگئے۔انہوں نے ورلڈ وائڈ ویب (ڈبلیو ڈبلیو ڈبلیو) انٹرنیٹ پر موجود صفحات کو ملانے کے لیے ابتدائی طور پر بیک رب نامی ایک سرچ انجن بنایا جو آگے مختلف شکلوں میں تبدیل ہوکر بلآخر گوگل بنا۔اگلے ہی 3 سالوں میں ان کی یہ سرچ انجن نہ صرف تعلیمی اداروں میں کامیابی ہوئی بلکہ اس نے ٹیکنالوجی اداروں کی توجہ بھی حاصل کرلی، اور اگست 1998 میں پہلی بار ٹیکنالوجی ادارے سن مائیکرو سسٹمز کے شریک بانی اینڈی بیچلوشیم نے انہیں ایک لاکھ ڈالر کا سرمایہ فراہم کیا،یوں گوگل انکارپوریٹ ادارہ بنا۔نئے کارپوریٹ ادارے نے اب کیلی فورنیا کے مینلو پارک ایریا میں موجود ایک گیراج سے کام کا آغاز کیا، اس گیراج کو کرائے پر حاصل کیا گیا، آگے چل کر یہ گیراج اس ادارے کا مرکزی دفتر بنا، اور اس گیراج کی مالکن سوزن وجوکی پہلے گوگل کی ملازم نمبر 16 اور پھراسی ادارے کی کمپنی’یوٹیوب‘ کی چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) بنی۔

اسی گیراج کی حدود کو بڑھا کر مائونٹین ویو تک پھیلایا گیا، جہاں آج گوگل پلیکس کے نام سے دنیائے انٹرنیٹ کے اس سب سے بڑے ادارے کا ہیڈ کوارٹر موجود ہے۔گوگل کا پہلا ڈوڈل 1998 میں ہی بنایا گیا، پھر ایک کے بعد ایک اور ہر ملک کے لیے الگ الگ اور خصوصی مواقع پر بھی اسپیشل ڈوڈل بنانے کا کام شروع کیا گیا۔گوگل کے پہلے کتے ملازم کا نام یوشکا ہے، آج گوگل کے دفاتر دنیا کے 50 ممالک میں موجود ہیں، اور اس

کے 60 ہزار ملازم ہیں۔آج دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں جہاں گوگل پر چیزیں سرچ نہ کی جاتی ہوں، یوٹیوب پر ویڈیوز نہ دیکھے جاتے ہوں، جی میل سے ای میل نہ کیا جاتا ہے، اور اینڈرائڈ سسٹم کے ذریعے فون نہ چلائے جاتے ہوں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…