اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پلک جھپکتے اشیا کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کی ٹیکنالوجی ٹیلی پورٹیشن اب صرف فلموں یا کہانیوں میں ہی ممکن نہیں بلکہ چین نے کوانٹم فزکس کے اصولوں کے مطابق ٹیلی پورٹیشن ٹیکنالوجی تیار کر لی ۔ اس ٹیکنالوجی کو ابھی تک امریکہ اور روس بھی حاصل نہیں کر سکے جبکہ چینی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے ایک فوٹون کو زمین
سے بالائی خلا میں تین سو میل کے فاصلے پر گردش کرنے والے سیٹلائٹ تک ٹیلی پورٹ کر کے دنیا کو انگشت بدنداں کر دیا ہے۔ چینی سائنسدانوں نے ایک ماہ تک تبت میں واقع اپنے اسٹیشن سے لاکھوں فوٹونز کو خلاءمیں بھیجنے کا تجربہ کیا اور وہ 900 سے زائد بار کامیاب رہےہیں۔ٹیلی پورٹیشن کو ماضی میں سائنس فکشن فلموں میں مستقبل کا ٹول قرار دیا جاتا تھا اور اب سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایسا حقیقت میں بھی ممکن ہے۔اس سے پہلے مائیکرو سافٹ نے ہولو پورٹیشن نامی ایک ڈیوائس متعارف کرائی تھی۔ہولو پورٹیشن ایک نئی طرز کی ٹیکنالوجی ہے جو آپ کے تھری ڈی امیج کو دنیا میں کسی بھی جگہ ٹیلی پورٹ کردے گی اور آپ دوسری جانب اپنے دوست یا رشتے دار سے بالکل اس طرح مل سکیں جیسے وہ آپ کے دوبدو ہو۔اس ڈیوائس کے لیے کمرے میں متعدد تھری ڈی کیمرے لگائے جاتے ہیں جو کسی بھی فرد کی مختلف انداز سے تصویریں لیتے ہیں، پھر یہ کیمرے مائیکروسافٹ کو ہولوگرافک گلاسز ہولو لینس تک وہ ڈیٹا پہنچاتے ہیں جو انہیں رئیل ٹائم میں حقیقی شخص جیسی شکل میں ڈھال دیتا ہے۔جب یہ عمل مکمل ہوجاتا ہے تو اس عکس کو دنیا میں کسی بھی جگہ بھیجا جاسکتا ہے بس شرط یہ ہے کہ دوسرے شخص کے پاس بھی ہولو لینس موجود ہوں۔واضح رہے کہ مشہور ہالی ووڈ فلم ’’ایکس مین ‘‘جو کہ حیرت انگیز صلاحیتوں کے حامل انسانوں کے خیالاتی تصور پر مبنی ہے میں ایک کیریکٹر ایسا بھی تھا جس کے پاس ٹیلی پورٹیشن کی صلاحیت تھی جو پلک جھپکتے میں نظر کی آخری حد تک فاصلہ طے کر لیتا تھا۔