نیویارک(این این آئی)سائبر کرائم اور انٹرنیٹ پر ہیکنگ سے متعلق تحقیقات کرنے والی امریکا کا ایک ملٹی نیشنل کمپنی نے انکشاف کیا ہے کہ گوگل پلے اسٹور میں وائرس موجود ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے نے بتایاکہ چیک پوائنٹ سافٹ ویئر ٹیکنالوجی نامی کمپنی کے مطابق گوگل پلے اسٹور میں نومبر 2016 میں وائرس چھوڑا گیا۔کمپنی نے اپنے بلاگ میں بتایا کہ فالس گائیڈ نامی وائرس گوگل پلے اسٹور میں موجود
کم سے 40 موبائل ایپلی کیشنز میں موجود ہے، جس سے لاکھوں صارفین اور ڈیوائسز متاثر ہوچکے۔کمپنی نے دعویٰ کیا کہ فالس گائیڈ نامی وائرس سے اب تک دنیا بھر میں 6 لاکھ ڈیوائسز اور 20 لاکھ صارفین متاثر ہوئے ہیں۔چیک پوائنٹ کے مطابق فالس گائیڈ نامی وائرس گیمنگ اور گائیڈ ایپلی کیشنز میں موجود ہے، جیسے ہی ایسی ایپلی کیشنز کو ڈاؤن لوڈ کیا جاتا ہے تو وائرس ڈاؤن لوڈنگ سے ملتی جلتی تفصیلات طلب کرتا ہے، جس سے صارفین سمجھتے ہیں کہ یہ ایپلی کیشن کی ضروریات ہیں، تاہم درحقیقت وہ وائرس ہی ہوتا ہے۔دوسری جانب برطانوی میڈیا نے بتایا کہ پلے اسٹور میں وائرس کی موجودگی کے انکشاف کے بعد گوگل نے وائرس کو ہٹادیا ہے۔امریکی ادارے نے اپنی رپورٹ میں یہ نہیں بتایا کہ اس وائرس سے کتنے اور کون سے ممالک متاثر ہوئے۔ادارے کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ یہ وائرس کس نے اور کیوں چھوڑا، تاہم خیال ہے کہ یہ وائرس بڑی ویب سائیٹس کو ہیک کرنے یا ان تک رسائی کے لیے چھوڑا گیا ہوگا۔خیال رہے کہ اس کمپنی نے رواں برس جنوری میں بھی گوگل پلے اسٹور میں وائرس کی نشاندہی کی تھی، کمپنی نے جنوری میں اپنی رپورٹ میں ان موبائل ایپس کی فہرست بھی جاری کی تھی، جن میں وائرس پایا گیا۔