اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) بعض لوگوں ایسے ہوتے ہیں جو موصول ہونے والی تمام ای میلز بروقت پڑھتے ہیں لیکن کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کے ان باکس میں ہزاروں ای میلز ایسی پڑی ہوتی ہیں جو انہوں نے کھولی تک نہیں ہوتیں۔ ایسے لوگوں کو اپنی اس عادت پر پریشان ہونا چاہیے کیونکہ ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ ’’ای میلز کو پڑھنے اور ان کا جواب دینے سے بچنے کی کوشش درحقیقت لاشعوری
طور پر ایک دفاعی حکمت عملی ہوتی ہے جس کا مقصد خود کو پریشانی کی صورتحال سے عارضی سکون فراہم کرنا ہوتا ہے۔یہ عادت انسان کو انجام کارخودملامتی کا شکار بنا سکتی ہے جس میں وہ خود کو کوسنے لگتا ہے۔ اس میں آہستہ آہستہ یہ احساس بڑھتا جاتا ہے کہ اس نے ای میلز کا جواب نہ دے کر دوسروں کے ساتھ برے روئیے کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ خوفزدہ ہو جاتا ہے کہ وہ لوگوں کی توقع پر پورا نہیں اترا۔‘‘