اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ماحولیاتی معاشیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جن امریکی ریاستوں میں امیروں اور غریبوں کے درمیان دولت کا فرق جتنا زیادہ ہے وہ ریاستیں کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے کے معاملے میں بھی اتنی ہی آگے ہیں۔
اگرچہ یہ تحقیق امریکا کے بوسٹن کالج میں کی گئی ہے لیکن اس کا اطلاق دنیا کے کسی بھی ملک، معیشت اور معاشرے پر کیا جاسکتا ہے کیونکہ اس میں عمومی طور پر وہ علامات بیان کی گئی ہیں جو کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج اور معاشی ناانصافی میں باہمی تعلق کو سمجھنے میں مدد دے سکتی ہیں۔ریسرچ جرنل ’’ایکولوجیکل اکنامکس‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں امریکا کی 10 امیر ترین ریاستوں کے 1997 سے 2012 تک 15 سالہ معاشی اعداد و شمار اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج سے متعلق ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا ہے۔ ان امریکی ریاستوں میں ٹیکساس، کیلیفورنیا، پنسلوینیا، فلوریڈا، الینوئے، اوہایو، لیوسیانا، انڈیانا، نیویارک اور مشی گن شامل ہیں۔اس تجزیئے کی روشنی میں رپورٹ کے مرکزی مصنف کا کہنا ہے کہ جن مالدار امریکی ریاستوں میں چند مخصوص افراد بہت زیادہ دولت مند جب کہ ان کے مقابلے میں عام لوگ بہت زیادہ غریب ہیں، ان ریاستوں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں نمایاں طور پر زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ البتہ وہ ریاستیں جو اجتماعی طور پر امیر ضرور ہیں لیکن جہاں انفرادی طور پر امیروں اور غریبوں میں دولت کا فرق نسبتاً کم ہے، وہاں اس 15 سالہ عرصے کے دوران کاربن ڈائی ا?کسائیڈ کا اخراج بھی بڑی حد تک کنٹرول میں رہا ہے۔