اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) انسانی تاریخ پر خلائی اجسام کا گہرا اثر رہا۔حالیہ جدید دور سے پہلے انسان نے آسمان کے ستارے دیکھ کر زمین پر راستے تلاش کرنے کا فن سیکھا جبکہ آج بھی ستاروں سے قسمت کا حال جاننے کی تگ و دو میں مصروف رہتا ہے۔خلا میں پیش آنے والے واقعات انسانی زندگی پر گہرا اثر چھوڑتے ہیں اور خلا میں پیش آنے والے واقعات پر نظر رکھنے والے
ماہرین فلکیات نے اس بار ایسی خبر دی ہے جو دلچسپی سے خالی نہیں ،ماہرین فلکیات کے مطابق19 اپریل کے روز فلکیات کی دنیا میں دو ایسے واقعات رونما ہونے جا رہے ہیں جو صدیوں بعد ایک بار ہی پیش آتے ہیں، ناسا کے مطابق ایک بڑی خلائی چٹان (سیارچہ) اور ایک دم دار ستارہ زمین کے انتہائی قریب سے گزریں گے۔ ناسا کے مطابق 2014 جے او 25 نامی (سیارچہ) 19 اپریل کو زمین سے محض 18 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے سے گزرے گاجسے چھوٹی دوربین کی مدد سے دیکھا جا سکے گا، اس سیارچے کا حجم تقریباََ 650 میٹر ہے اور یہ لگ بھگ سپین کے ساحل پر موجود پہاڑ جبرالٹر جو کے معروف مسلم سپہ سالار طارق بن زیاد کے نام سے موسوم ہے جسے جبل الطارق بھی کہا جاتا ہے جتنا بڑا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل یہ سیارچہ اب سے چار سو سال قبل زمین کے اتنا نزدیک آیا تھا اور آئندہ 500 سال تک دوبارہ اس کے اس قدر نزدیک آنے کا کوئی امکان نہیں ہےجبکہ ناسا ماہرین کے مطابق 19 اپریل ہی کو پان اسٹارزنامی ایک دمدار ستارہ بھی زمین کے انتہائی قریب سے لیکن محفوظ فاصلے سےگزرے گا۔ ماہرین فلکیات کے مطابق صبح کے وقت یہ دونوں خلائی اجسام محض عام دوربین سے بھی دیکھے جا سکیں گے۔