اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کے صوبے خیبرپختونخواہ کے ضلع سوات سے تعلق رکھنے والی یتیم اور گھروں میں بطور ملازمہ کام کرنے والی ایک 17 سالہ لڑکی کا شاندار کارنامہ ، خواتین کے تحفظ اور مقامی حکومت کو معاونت فراہم کرنے والے سافٹ ویئر تیار کرلیے۔
تفصیلات کے مطابق سوات کے چھوٹے سے گاؤں میں پیدا ہونے والی طاہرہ جو بہت چھوٹی عمر میں یتیم ہو گئ تھی نے اپنی والدہ کے ساتھ مل کر زندگی بسر کرنے کیلئے بہت چھوٹی عمر میں ہی لوگوں کے گھروں میں کام کرنا شروع کر دیا تھا مگر اللہ کو شاید یہ منظور نہ تھا کہ یہ ہیرا کچرے کے ڈبے میں رُلتا رہے ، قسمت میں شاید ایسا نہ لکھا تھا کہ وہ گھروں کے برتن مانجھنے والی ماسی بن کر گمنامی میں زندگی گزار دے۔طاہرہ کو قسمت ایک ایسے گھر میں لے گئی جہاں کے فرشتہ صفت مالکان نے اس کی تعلیم سے لگن کو دیکھتے ہوئے اسے سکول میں داخل کروا دیا۔دوران تعلیم طاہرہ نے گھریلو ملازمت کے بجائے سکول میں پڑھانا شروع کر دیا، اور ساتھ ہی ٹیکنالوجی کے حوالے سے کام بھی کرتی رہیں۔طاہرہ کے بنائے جدید سافٹ وئیر لوکل حکومت کی معاونت کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے اور اس کے ذریعے پیدائش ،وفات سرٹیفکیٹ سمیت رہائشی اور شادی وغیرہ کے سرٹیفکیٹ با آسانی بنائے جا سکتے ہیں جبکہ یہ سرٹیفکیٹ تمام ریکارڈ محفوظ کرنے کی بھی اہلیت رکھتا ہےجبکہ طاہرہ کے بنائے ایک اور سافٹ وئیر میں خواتین کے تحفظ کے حوالے سے اور ان کے ساتھ ہونے والی ذیادتیوں اور مظالم کی تفصیلات کا ڈیٹا محفوظ بنانے کی بھی صلاحیت ہے۔’’ٹیک جوس ‘‘نےکم عمر انفارمیشن ٹیکنالوجی ماہرین اور سماجی خدمات سر انجام دینے والے 25 نوجوانوں کی فہرست میں طاہرہ محمد کو کم سہولیات، مشکلات حالات کا سامنا کرنے اور جدید ترین طرز کے 2 سافٹ ویئر تیار کرنے کی بناء پر اس فہرست میں پہلے نمبر پر رکھا ہے۔