اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)آج کل عدالتوں میں جھوٹ کا پتہ لگانا انتہائی مشکل کام ہے جس کا پتہ لگانے کیلئے آج کل ایک کمپیوٹر الگورتھم استعمال کیا جاتا ہے جس سے معلوم ہو جاتا ہے کہ ملزم جھوٹ بول رہاہے یا نہیں۔کہنے کو تو یہ کمپیوٹر سچ اور جھوٹ کا پتہ چلاتا ہے لیکن اس کے باوجود یہ یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ ملزم جو بتا رہا ہے
یہ سچ ہے یا جھوٹ اور اس میں صرف جھوٹ پکڑنے کے الگورتھم کام کرتے ہیں۔ماہرین کے مطابق یہ مائنڈریڈنگ ٹیکنالوجی سے سینڈروم کے مریضوں کے علاج میں بھی مدد ملے گی اس کے علاوہ یہ نسلی تعصب کا بھی پتہ چلا سکتا ہے مگر یہ مستقبل کے بارے میں کوئی پیشگوئی نہیں کرسکتا۔