بیجنگ (آئی این پی )چین2017ء کے اواخر تک ایکسا سکیل کمپیوٹر جسے سپر کمپیوٹر کا آئندہ کا صف اول کا خیال کیا جارہا ہے کا پروٹوٹائپ بنانے کا ارادہ رکھتا ہے ۔ یہ بات ایک ڈویلپر نے منگل کو بتائی ہے ۔ ٹیان جن میں قائم نیشنل سپر کمپیوٹر کے سینٹر کے ایپلیکیشن انجنیئر زانگ ٹنگ نے منگل کو 16ویں ٹیان جن میونسپل پیپلز کانگریس کے چھٹے اجلاس میں شرکت کے دوران بتایا کہ ایکسا سکیل سپر کمپیوٹر کا مکمل کمپیوٹنگ سسٹم اور اس کے ایپلیکیشن کی 2020ء تک توقع کی جاسکتی ہے اور یہ 2010ء میں دنیا کے تیز ترین کے طورپر تسلیم کئے جانیوالے ملک کے پہلے پیٹا فلاپ کمپیوٹر ٹیان ہی ۔1سے دو سو گنا زیادہ طاقت ور ہو گا ، ایکسا سکیل کمپیوٹر فی سیکنڈ کم از کم ایک کوئنٹیلئن (بلین بلین ) کولیکولیشن کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔زانگ ٹنگ نے کہا کہ کلائوڈ کمپیوٹنگ اور بگ ڈیٹا ایپلیکیشن کیلئے ایکسا سکیل کمپیوٹر استعمال کر کے چین کئی اہم ایجادات اور ہائی ٹیک پروگرام کے تحت آگے نکل سکتا ہے
جون 2016ء میں چین نے اپنے تیز ترین نئے سپر کمپیوٹر ۔سن وے ٹائی ہو لائٹ کی رونمائی کی جو کہ 124.5پیٹا فلاپس کی انتہائی کارکردگی کا مظاہر ہ کر سکتا ہے جو 100پیٹا فلاپس سے تجاوز کرنیوالا دنیا کا پہلا سسٹم ہے ،چین اپنی سپر کمپیوٹنگ صلاحیت میں بتدریج اضافہ کررہا ہے اور آزادانہ طورپر مائیکرو پروسیسر سمیت تمام اہم ٹیکنالوجی کو ترقی دی ہے ۔زانگ نے کہا کہ آئندہ جنریشن کا ایکسا سکیل کمپیوٹر نہ صرف کولیکشن سپیڈ میں بلکہ ڈیٹا ٹرانسمیشن صلاحیت میں سبقت لے جائے گا ۔
چین 2017کے اواخر تک کیا طاقتور چیز تیار کر لے گا ؟
18
جنوری 2017
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں