2کوالا لمپور (نیوز ڈیسک) اسلام انسان کے لئے نہ صرف روحانی فلاح کا پیغام لے کر آیا ہے بلکہ دنیاوی لحاظ سے بھی دیکھا جائے تو اس کے طفیل ملنے والی نعمتوں کا شمار ممکن نہیں۔ سائنسدان اسلامی عبادات کے اثرات کے بارے میں کچھ اہم سوالات رکھتے تھے جن کا ایک جواب ملائیشیا میں کی گئی ایک سائنسی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔ یونیورسٹی آف ملائیشیا کے ڈیپارٹمنٹ برائے بائیومیڈیکل انجینئرنگ نے نماز کے انسانی ذہن اور جسم پر اثرات کا سائنسی مطالعہ کیا تونتائج اس قدر شاندار اور حیران کن تھے کہ اس تحقیق کو فوری طور پر بین الاقوامی شہرت یافتہ سائنسی جریدے میں شائع کرنے کی درخواست کر دی گئی۔ یونیورسٹی کی ایک ٹیم نے سینئر سائنسدان ہازم دوفیش کی قیادت میں ایک تحقیق کی جس میں نماز میں مصروف افراد کے دماغ کے فرنٹل، سنٹرل، ٹیمپرل، پرائٹل اور آکسیپیٹل نامی حصوں کے ساتھ EEG مانیٹر منسلک کئے گئے اور نماز کے مختلف مراحل کے دوران دماغ میں موجود توانائی کے سگنلز کا مطالعہ کیا گیا۔ تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ نماز کے دوران اور خصوصاً سجدے کے دوران دماغ میں ایلفا ویو ایکٹیویٹی میں نمایاں اضافہ ہوگیا۔ ایلفا ویو کی کثرت دماغ کے پرائٹل اور آکسیپیٹل حصوں میں نظر آئی جو کہ دماغ کے بالائی اور عقبی حصوں میں واقع ہوتے ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بار بار کے تجربات کے دوران یہی صورتحال نظر آئی اور اگرچہ دیگر مراحل کے دوران ایلفا ویوز میں نسبتاً کم اضافہ ہوتا تھا لیکن سجدے کے دوران ان کے سگنلز عروج پر پہنچ جاتے تھے۔ ایلفا ویوز انسانی دماغ میں سکون، اطمینان اور خوشی کے جذبات پید اکرتی ہیں۔ یہ روزمرہ زندگی کی مشکلات اور تکلیفوں کے شکار دماغ کو پرسکون کرنے اور انسانی توجہ اور صلاحیتوں کو نکھارنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تجربات ظاہر کرتے ہیں کہ نفسیاتی و ذہنی مسائل کے حل کے لئے مہنگے اور منفی نتائج کے حامل علاج سے کہیں بہتر اور آسان نسخہ نماز ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مغرب کے متعددجرائد نے بھی اس تحقیق کے بارے میں مضامین شائع کئے ہیں اور اعتراف کیا ہے کہ اس بات کے سائنسی شواہد مل گئے ہیں کہ ”مسلمانوں کی عبادت“ دماغ میں ایلفا ویو ایکٹیویٹی کو نمایاں طور پر بڑھا دیتی ہے۔