ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

دنیا کے پراسرار ترین راز پر سے پردہ اٹھنے والا ہے ۔۔۔خلائی مخلوق بارے امریکی حکومت کیا جانتی ہے ؟ اہم دستاویزات کی موجودگی کا انکشاف

datetime 30  اگست‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک)دنیا میں بہت سی تخلیقات اور راز ایسے ہیں جن پر سے پردہ اٹھنا ابھی باقی ہے اور انہیں میں سے ایک خلائی مخلوق بھی ہے ۔کوئی اسے سچ مانتا ہے اور کوئی اسے جھوٹ تاہم امریکہ میں خلائی مخلوق کے متلاشیوں کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت جانتی ہے کہ دوسرے سیاروں سے خلائی مخلوق ہماری زمین پر آتی رہتی ہے اور اس سلسلے میں خفیہ رکھی گئی اہم دستاویزات عنقریب منظر عام پر آنے والی ہیں۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق خلائی مخلوق کے وجود پر یقین رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ 1947ء میں پیش آنے والے بدنام زمانہ واقعے ’’روزویل ‘‘میں خلائی مخلوق کی ایک اڑن طشتری جانوروں کے ایک باڑے میں گر کر تباہ ہو گئی تھی لیکن امریکی حکومت اس واقعے کے شواہد بھی منظرعام پر نہیں لائی۔ اس وقت امریکی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ باڑے میں گرنے والی طشتری دراصل موسمی صورتحال بتانے والا غبارہ تھا، مگر کئی سال بعد معلوم ہوا کہ دراصل یہ ایک جاسوس طیارہ تھا جو ایٹمی خطرے کی نشاندہی کے لیے پرواز کر رہا تھا اور گر کر تباہ ہو گیا۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ نہ تو موسمی غبارہ تھااور نہ ہی جاسوس طیارہ۔ وہ خلائی مخلوق کی اڑن طشتری تھی جو زمین پر اترنے کے دوران اس باڑے میں گر کر تباہ ہو گئی تھی۔رپورٹ کے مطابق اپالو 14کے خلانورد ایڈگر مشعیل، جو رواں برس فروری میں انتقال کر چکے ہیں، نے واقعے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’امریکی حکومت نے اس حوالے سے ایک پورا پروگرام ترتیب دے رکھا تھا کہ عوام کو یہ معلوم نہ ہونے پائے کہ خلائی مخلوق ہماری زمین پر آتی رہتی ہے۔ اس کی پہلی وجہ یہ تھی کہ حکومت کو یہ نہیں معلوم تھا کہ یہ خلائی مخلوق انسانوں کی دشمن ہے اور آیا ہم اپنے آپ کو ان سے بچا سکتے ہیں یا نہیں۔ حکومت یہ بھی نہیں چاہتی تھی کہ سوویت یونین کو اس معاملے سے آگاہی ہو۔ اس پر پردہ ڈالنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی۔ ‘‘ کینیڈا کے ایک سابق وزیردفاع پاؤل ہیلیئر نے بھی دعویٰ کررکھا ہے کہ ’’خلائی مخلوق کا وجود ایک حقیقت ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ’’میں نے ایسے کئی شواہد دیکھ رکھے ہیں جن سے خلائی مخلوق کی زمین پر آمد کی تصدیق ہوتی ہے۔ میں پوری یکسوئی کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ جو لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے خلائی مخلوق کو دیکھ رکھا ہے یا جو لوگ خلائی مخلوق کے متعلق امریکی حکومت کی خفیہ دستاویزات دیکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں یا جو لوگ 1947ء کے روزویل کے واقعے میں تباہ ہونے والی اڑن طشتری کا ملبہ دیکھنے کے داعی ہیں وہ سچ بول رہے ہیں کیونکہ وہ واقعی خلائی مخلوق کی اڑن طشتری تھی۔بحر حال کیا سچ ہے اورکیا جھوٹ اس کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…