جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

اہم اسلامی ملک کے مسلمان بھائیوں کی ایسی ایجاد جس سے لاکھوں کروڑوں لوگوں کی زندگیا ں بچانا ممکن

datetime 10  اگست‬‮  2016 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)دو افغان بھائیوں مسعود اور محمود حسنی نے تین برس قبل گیند کی شکل کی ایجاد سے پوری دنیا کو حیران کر دیا تھا جو زمین میں دبی بارودوی سرنگوں کو تلاش اور انہیں تباہ کر سکتی تھی۔ اب ان بھائیوں نے ایک اور کامیابی حاصل کی ہے۔افغانستان میں اپنے بچپن کی خوفناک یادوں کے باعث بارودی سرنگوں کے خلاف کام کرنا ان کی زندگی کا مقصد بن گیا ہے۔ اس وقت یہ دونوں بھائی ہالینڈ میں رہتے ہیں۔ ان کی تازہ ترین ایجاد کم لاگت والا ایک ڈرون ہے جو بارودی سرنگوں کا نہ صرف کھوج لگا سکتا ہے بلکہ ہر سال ہزاروں انسانوں کی جانیں لینے والے اس خطرناک ہتھیار کو تباہ بھی کر سکتا ہے۔مسعود اور محمود نے 2013ء4 اپنی ایجاد کی بدولت جسے انہوں نے ’مائن کافون‘ کا نام دیا تھا، پوری دنیا میں شہرت حاصل کی تھی۔ یہ دراصل ایک بہت بڑی سی گیند کی شکل کی ڈیوائس ہے اور جو ہوا کے زور پر حرکت کر سکتی ہے اور اس دوران زمین میں بچھی بارودی سرنگوں کا کھوج لگا سکتی ہے۔بارودی سرنگیں تلاش کرنے والی ان کی نئی ڈیوائس میں دراصل ڈرون ٹیکنالوجی، تھری ڈی پرنٹنگ اور روبوٹکس کو جمع کر دیا گیا ہے جس میں ایک میٹل ڈیٹیکٹر یعنی دھاتوں کا پتہ لگانے والے آلے سے بارودی سرنگوں کا کھوج لگا کر انہیں تباہ کیا جا سکتا ہے۔مسعود اور محمود حسنی نے تین برس قبل گیند کی شکل کی ایجاد سے پوری دنیا کو حیران کر دیا تھا جو زمین میں دبی بارودوی سرنگوں کو تلاش اور انہیں تباہ کر سکتی تھی
مسعود اور محمود حسنی نے تین برس قبل گیند کی شکل کی ایجاد سے پوری دنیا کو حیران کر دیا تھا جو زمین میں دبی بارودوی سرنگوں کو تلاش اور انہیں تباہ کر سکتی تھیچھ بازوؤں والے ڈرون پر لگے پنکھے ساڑھے چار کلو وزن کو اڑا لے جانے کی طاقت رکھتے ہیں جبکہ ڈرون کی باڈی پر سخت پلاسٹک سے بنی کیسنگ میں بیٹریاں، کمپیوٹر اور ایک گلوبل پوزیشنگ سسٹم نصب ہے۔ ڈرون کے مرکزی حصے کے نیچے ایک روبوٹک آرم یا بازو ہے جس کے نچلے حصے پر چمٹیوں یا موچنیوں کی شکل کی ڈیوائسز کو ریموٹ کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ یہ چمٹیاں میٹل ڈیٹیکٹر اور کم مقدار میں دھماکا خیز مواد پکڑ سکتی ہیں۔ میٹل ڈیٹیکٹر سے زمین میں نصب بارودی سرنگ کا پتہ لگانے کے بعد اس بارود کے ذریعے اسے چھوٹا سا دھماکا کر کے تباہ کیا جا سکتا ہے۔ جی پی ایس سسٹم کی بدولت اس کی پرواز کے راستے کو کمپیوٹر کے ذریعے بھی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔مسعود حسنی بتاتے ہیں کہ ان کا یہ ڈرون تین مرحلوں میں کام کرتا ہے، یعنی علاقے کا نقشہ یا میپنگ، بارودی سرنگوں کا کھوج لگانا اور پھر انہیں تباہ کرنا۔ جب بارودی سرنگ تباہ ہو جاتی ہے تو پھر ایک تھری میپنگ سسٹم اْس علاقے کو اسکین کرتا ہے جسے کمپیوٹر ریکارڈ میں بارودی سرنگوں سے پاک قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد پہلے سے پروگرام کردہ راستے پر میٹل ڈیٹیکٹر کے ساتھ پرواز کرتے ہوئے یہ ڈرون اس سارے حصے کا اچھا طرح جائزہ لیتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…