اتوار‬‮ ، 14 ستمبر‬‮ 2025 

انسان کو اب بیوی کی باتیں نہیں بلکہ سوشل میڈیا نفسیاتی مریض بناتی ہے، انتہائی دلچسپ تحریر

datetime 4  مئی‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)ماہرین کے مطابق فیس بک کے پوسٹس پر کم لائیکس یا کمنٹس ملنے پر لوگوں کے نفسیاتی امراض میں مبتلا ہوکر ہسپتال میں داخل ہونے کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔رانچی انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائیکیاٹری کے شعبہ کلینیکل سائیکالوجی کے چیف ڈاکٹر امول سنگھ رنجن کے مطابق عمر کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے کم از کم 20 مریض سوشل میڈیا پر ضرورت سے زیادہ وقت گزارنے کے باعث ان کے ہسپتال میں منتقل کیے جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ورچیول دنیا اب لوگوں کی زندگی کا اہم حصہ بن چکی ہے۔ ہم سوشل میڈیا کی لت کے باعث ہسپتال میں داخل کروائے گئے مریضوں کی تعد پر حیران رہ جاتے ہیں۔اسمارٹ فونز کے استعمال میں اضافے کے باعث سوشل میڈیا کا استعمال صرف شہروں میں ہی نہیں بلکہ دیہاتوں میں بھی کثرت سے شروع ہوگیا ہے تاہم ڈاکٹرز کو خدشہ ہے کہ اس کے باعث لوگ حقیقی دنیا سے دور ہورہے ہیں اور نفسیاتی امراض کا شکار بن رہے ہیں۔ڈاکٹر رنجن نے یہاں ایک لڑکی کی مثال دی جو کاو¿نسلنگ سیشن کے دوران فیس بک پر اپ لوڈ کی گئی اپنی ایک تصویر اور اس پر ملنے والے ردعمل کے حوالے سے ہی بات کرتی رہی۔انہوں نے بتایا کہ مریضہ نے پورے سیشن کے دوران صرف سوشل میڈیا دوستوں کے بارے میں ہی بات کی جن سے وہ کبھی نہیں ملی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے مریضوں کا علاج کاو¿نسلنگ کے ذریعے ممکن ہے تاہم اگر انہیں زیادہ عرصے سوشل میڈیا سے دور رکھا جائے تو وہ پرتشدد حرکتیں شروع کردیتے ہیں۔ڈاکٹر نیہا سید کے مطابق متعدد افراد فیس بک پر نقل اتارے جانے یا پھر ان کی فرینڈ ریکیوئسٹ مسترد کیے جانے پر خودکشی کی کوشش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہر ماہ کم از کم دس ایسے کیسز ان کے سامنے آتے ہیں جو سوشل میڈیا کے باعث ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں اور ان میں خودکشی کا رجحان بھی موجود ہوتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…