نیویارک (نیوز ڈیسک)امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے کہاہے کہ وہ ایپل کی مدد کے بغیر سان برناڈینو کے حملہ آور کے آئی فون کو ان لاک کر سکتے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ایپل نے تصدیق کی ہے کہ امریکی محکمہ انصاف کی درخواست پر مقدمے کی سماعت معطل کر دی گئی ہے۔امریکی محکمہ انصاف نے سان برناڈینو میں فائرنگ کرنے والے مسلح حملہ آور رضوان فاروق کے زیر استعمال آئی فون کو ان لاک کرنے کیلئے ایپل سے مدد کیلئے کہا تھا تاہم ایپل کے مطابق اس حکم پر عمل پیرا ہونے سے ایک خطرناک روایت قائم ہو گی۔گذشتہ سال دسمبر میں ریاست کیلفورنیا کے علاقے سان برناڈینو میں رضوان فاروق اور اْن کی اہلیہ نے فائرنگ کر کے 14 افراد کو ہلاک کر دیا تھا ٗ پولیس کی جوابی کارروائی میں وہ دنوں بھی مارے گئے تھے۔استغاثہ نے کہا کہ بیرونی فریق نے ایپل کی مدد کے بغیر آئی فون کو ان لاک کرنے کے بارے میں بتایا ۔عدالت کو فراہم کی گئی معلومات میں استغاثہ نے کہا کہ تجربے سے پتہ چلے گا کہ فاروق کے آئی فون کے ڈیٹا کو ضیاع سے بچانے کا یہ صحیح طریقہ ہے اگر یہ کارگر ثابت ہوتا ہے تو پھر ایپل کی مدد کی ضرورت نہیں ادھر امریکی محکمہ انصاف کے ترجمان ملین نیومین نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت محتاظ طور پر پرامید ہے آئی فون کو ممکنہ آن لاک کرنے کا طریقہ کامیاب ہو جائے گا۔حکومت کے مطابق وہ آئندہ پانچ اپریل کو اس بارے میں عدالت کو ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کریگی۔ایپل کے وکیل نے صحافیوں کو بات چیت میں بتایا کہ اپیل کمپنی کو اس بارے میں کچھ بھی نہیں معلوم ہے کہ آیا ایف بی آئی آئی فون کو کھولنے کیلئے کیا طریقہ کار ہوسکتا ہے۔حکومت کے مطابق جس طریقہ کار کو وہ اپنانا چاہتی ہے اس عمل میں اگر کوئی مشکل پیش آئی تو اس کے بارے میں ایپل کو مطلع کیا جائیگا۔ایف بی آئی کے مطابق فاروق کے فون میں اہم شواہد ہو سکتے ہیں جس تک رسائی مل سکتی ہے تاہم درست پاس ورڈ کی مدد سے ہی اْسے ان لاک کیا جا سکتا ہے۔بار بار غلط کوڈ ڈال کر فون کھولنے کی کوشش سے اس میں موجود ڈیٹا ختم ہو سکتا ہے۔ اس لیے ایف بی آئی نے ایپل سے مدد طلب کی تھی۔