کیلیفورنیا(نیوزڈیسک) اکثر شہاب ثاقب اور دم دار ستارے زمین کے راستے ہوتے ہوئے انتہائی فاصلے سے گزرتے رہتے ہیں جس کا سائنس دان مشاہدہ کرتے رہتے ہیں لیکن اب سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک صدی کے دوران پہلی بار ایک ساتھ دو دم دار ستارے 21 مارچ کو زمین کے انتہائی قریب سے گزریں گے لیکن ناسا کاکہنا ہے کہ اس سے زمین کو کوئی خطرنہ نہیں۔ ناسا کے مطابق دو ایک جیسے نظرآنے والے دم دار ستارے 21 اور 22 مارچ کو زمین کے راستے سے ہوتے ہوئے زمین کے انتہائی قریب سے گزریں گے لیکن ان کے زمین سے ٹکرانے کا کوئی خطرہ نہیں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ دونوں دم دار ستارے زمین سے 22 لاکھ میل کے فاصلے سے گزریں گے جس کی وجہ سے ان کے زمین پرکوئی برے اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔ میسا چوسس یونیورسٹی کے محققین کاکہنا ہےکہ 750 فٹ بڑا ایک دم دار ستارہ 7 اپریل 2000 میں زمین سے 33 لاکھ میل کے فاصلے سے گزرا تھا جب کہ رواں سال جنوری میں ایسا ہی ایک ستارہ تقریباً اتنے ہی فاصلے سے گزرا تھا۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان کا آغاز میں خیال تھا کہ یہ ایک شہاب ثاقب ہے لیکن بعد میں یونیورسٹی آمیری لینڈ اور لائل آبزرویٹری نے ڈسکوری چینل ٹیلی اسکوپ کی مدد سے دریافت کیا کہ اس کی دم بھی ہے اس لیے یہ شہاب ثاقب نہیں بلکہ ایک دم دار ستارہ ہے جسے انہوں نے پی 2016 بی اے 14 کا نام دیا جب کہ اسی شکل کے دوسرے دم دار ستارے کو پی 2016 بی اے 14 کا نام دیا گیا، اس کا حجم پہلے ستارے سے نصف ہے۔