میری لینڈ(نیوزڈیسک) امریکی ماہرین نے ایسا ڈرون تیار کی ہے جو ایک ماہ تک خراب ہوئے بغیر پانی کی گہرائی میں رہ سکتا ہے اور سگنل ملتے ہی پانی کو چیرتا ہوا سطح سے باہر آکر بھراٹے سے ہوا میں پرواز کرنے لگتا ہے۔ امریکا کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کی اپلائیڈ فزکس لیبارٹری میں تیار کردہ اس ڈرون کو ماہرین نے ’ کوروژن ریسسٹنٹ ایریئل کوورٹ ان مینڈ ناٹیکل سسٹم‘ یا کریکونس کا نام دیا ہے۔ بغیر پائلٹ اس طیارے کو ڈرون اور زیرِ آب مشین کا ملاپ کہا جاسکتا ہے اور اسے تھری ڈی پرنٹر سےبنایا گیا ہے جب کہ برقی آلات کو بھی اچھی طرح محفوظ بنایا گیا ہے۔ دوسری حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ دیگر دفاعی منصوبوں کےمقابلے میں بہت کم خرچ اور قابلِ بھروسہ ہے۔ فی الحال اس کا استعمال واضح نہیں ہوسکا لیکن اسے جنگی اور جاسوسی کے مقاصد کےلئے استعمال کیا جاسکتا ہے تاکہ سمندری افواج بھیجنے سے قبل کسی مقام کا جائزہ لیا جاسکے یا پھر ان پر دیگر ہتھیار رکھ کر بمباری کا کام بھی لیا جاسکتا ہے۔ ان ڈرونز کو ایک طرح سے پانی میں رہنے اور ہوا میں اڑنے والی بارودی سرنگیں بھی کہا جاسکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ڈرون کو امریکی بحریہ نے آرڈر پر تیار کروایا ہے جس کا مقصد معلومات جمع کرنا اور جاسوسی بھی ہوسکتا ہے۔ سمندر میں نمک اور زنگ سے بچانے کے لئے اس میں خاص قسم کا مٹیریل استعمال کیا گیا ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں