اسلام آباد(نیوز ڈیسک)گوگل انٹرنیٹ سرچ سے وابستہ دنیا کی سب سے بڑی کمپنی ہے۔ انٹرنیٹ پر تلاش کی اربوں ڈالرز حجم رکھنے والی صنعت میں سب سے زیادہ حصہ گوگل کا ہے۔ آن لائن سرچنگ کرنے والے نصف سے زائد افراد گوگل کا سہارا لیتے ہیں۔ ان افراد میں عام لوگوں کے علاوہ دہشت گرد بھی شامل ہوتے ہیں۔یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ دہشت گردی کی بیشتر وارداتوں میں گوگل بھی ’معاونت‘ کرتا ہے۔ امریکا، برطانیہ اور دوسرے ممالک میں پکڑے گئے دہشت گردوں سے دوران تفتیش پتا چلا کہ انھوں نے اپنی مذموم کارروائیوں میں گوگل سرچ سے بھی استفادہ کیا تھا۔ ان واقعات کے تسلسل سے رونما ہونے کے بعد گوگل نے اب دہشت گردوں کا راستہ روکنے کی تیاری کرلی ہے۔ گوگل کے مطابق جلد ہی اپنے سسٹم میں ایسی تبدیل کرنے والی ہے جس کے بعد دہشت گرد گوگل پر کچھ بھی سرچ کریں گے تو جواب میں غلط نتائج ظاہر ہوں گے۔یہ اعلان گذشتہ دنوں گوگل کے سینئر ایگزیکٹو ڈاکٹر انتھونی ہاو¿س نے برطانوی پارلیمان کے اراکین سے ملاقات میں کیا۔ ڈاکٹر انتھونی کا کہناتھا کہ وہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے اپنے دائرے میں رہتے ہوئے کوششیں کررہے ہیں۔ اس مقصد کے لیے رواں سال دو آزمائشی پروگرام شروع کیے جارہے ہیں۔ایک پروگرام کا مقصد یہ ہے کہ لوگ جب سرچ انجن میں دہشت گردی سے جڑی مختلف اصطلاحات اور الفاظ درج کریں تو سرچ دبانے پر غیر متعلق نتائج ظاہر ہوں۔ ڈاکٹر انتھونی کے مطابق دوسرا پروگرام یہ اصطلاحات اور الفاظ تلاش کرنے والوں کی شناخت کرنے سے متعلق ہے۔دہشت گردی سے جڑی اصطلاحات و الفاظ عام نتائج کے بجائے اسپانسرڈ لنکس کی صورت میں گوگل سرچ میں سب سے اوپر ظاہر ہوں گے۔دہشت گردی پر قابو پانے کے ضمن میں گوگل کے یہ اقدامات کس قدر مفید ثابت ہوں گے اس بارے میں کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ البتہ دہشت گردی سے جڑی ہر سرچ کے جواب میں غلط نتائج کا ظاہر ہونا بھی مشکل ہوگا۔ اس کا اندازہ گوگل کی پبلک پالیسی کی منیجر ویریٹی ہارڈنگ کے بیان سے بھی ہوتا ہے۔ ویریٹی کے مطابق یوٹیوب پر ہر منٹ میں 300 گھنٹے دورانیے کی ویڈیوز اپ لوڈ کی جاتی ہیں۔ مختصر وقت میں ڈیٹا کی اتنی بڑی مقدار کو فلٹر کرنا کمپنی کے لیے ممکن نہیں ہے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں