میری لینڈ(نیوز ڈیسک) امریکی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ سوکھے پتوں سے ماحول دوست بیٹری بنائی جاسکتی ہے اور سائنسدانوں نے سوکھے پتے سے بیٹری بنانے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔یونیورسٹی آف میری لینڈ نے میپل کا ایک پتہ اٹھایا گیا اور اس سے بیٹری بنانے کا تجربہ کیا، اس پتے کو 1000 درجے سینٹی گریڈ پر پکا کر اسے خشک کیا اور اس میں سوڈیم کی بڑی مقدار شامل کرکے اس سے بیٹری کا منفی ٹرمنل یا اینوڈ بنایا گیا۔تجربہ کرنے والے سائنسدان کا کہنا ہے کہ بیٹریوں میں لیتھیئم استعمال ہوتا ہے لیکن سوڈیم کا استعمال ان میں زیادہ چارج بھر کر بیٹری کی افادیت بڑھا سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق کیلے کے چھلکوں ، تربوز اور دیگر چھلکوں کو بھی ان کاموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن درخت کا سادہ پتا اس کے لیے بہت موزوں ہے۔ماہرین کے مطابق پتے کو گرم کرکے اس کے اندر موجود کاربن ختم کیا جاتا ہے لیکن اس کے نیچے موجود مسام کھلے رہتے ہیں جس میں سوڈیم داخل کی گئی اور اسے الیکٹروڈ میں ڈھالا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پتے کی ساخت اور شکل اسے بیٹری کی ضروریات کے عین مطابق بناتی ہے کیونکہ یہ چوڑا ہے اور اپنے اندر سوڈیم کو رکھ سکتا ہے اس طرح پتوں سے ماحول دوست بیٹریاں تیار کی جاسکتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس عمل کے ذریعے فوری طور پر بیٹریاں بنانا ممکن نہیں کیونکہ اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے