اسلام آباد(نیوزڈیسک)بین الاقوامی امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ اب تک ریکارڈ کیے جانے والے شدید ترین ال نینیو کی وجہ سے سنہ 2016 میں کروڑوں افراد بھوک اور بیماری کے خطرے سے دو چار ہو سکتے ہیں۔موسم میں تبدیلی کی وجہ سے بعض علاقوں میں خشک سالی اور بعض علاقوں میں سیلاب میں اضافہ ہو جائے گا۔افریقہ کے بعض علاقوں میں خوراک کی کمی فروری میں شدید ہوگی جبکہ آنے والے چھ مہینوں کے دوران جزائر غرب الہند اور وسطی و جنوبی امریکی علاقے بھی اس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ال نینیو کے تحت کئی کئی سالوں بعد وقفے وقفے سے آنے والی موسمی تبدیلی عالمی حدت میں اضافہ کرتی ہے اور موسم کے مزاج کو بگاڑ دیتی ہے اور اسی کے سبب سنہ 2015 آج تک کا ریکارڈ شدہ سب سے گرم سال رہا۔ریڈینگ یونیورسٹی کے ڈاکٹر نک کلنگامین نے کہا: ’بعض حساب سے یہ اب تک کا شدید ترین ال نینیو تھا اور یہ اس بات پر منحصر کرتا ہے کہ آپ اسے کس طرح جانچتے ہیں۔موسم کے پیٹرن میں تبدیلی کے سبب بارش اور سیلاب میں اضافہ نظر آئے گا’بہت سے خط استوائی ممالک میں ہم نے بارش میں 20 سے 30 فی صد کی کمی دیکھی۔ انڈونیشیا میں قحط سالی رہی اور بھارتی مون سون معمول سے 15 فی صد کم رہا اور آسٹریلیا اور برازیل کے لیے کم مونس ون کی پیش گوئی ہے۔‘امدادی اداروں کا کہنا ہے ایسے میں جبکہ کہ سیلاب اور خشک سالی دونوں ساتھ ہو تو اس کے اثرات خاطر خواہ اور پریشان کن ہوں گے۔ایک تخمینے کے مطابق افریقہ بھر میں تین کروڑ سے زیادہ افراد کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے اور گذشتہ سال اس میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ان میں سے ایک تہائی افراد ایتھوپیا میں رہتے ہیں اور ان کے بارے میں یہ کہا جا رہا ہے کہ انھیں آئندہ سال 2016 میں انسانی بنیادوں پر امداد کی ضرورت ہوگی۔
برطانیہ کے انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ کے شعبے کا کہنا ہے کہ وہ 26 لاکھ افراد اور تقریباً سوا لاکھ بچوں کو ہنگامی تعاون فراہم کر رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ جنوری سنہ 2016 سے 80 لاکھ افراد کو کھانا یا اس کے لیے رقم فراہم کریں گے۔بہت سے ممالک میں ابھی سے غذا کی کمی محسوس ہونے لگی ہے دوسری جانب اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تقریبا چھ کروڑ افراد جنگوں کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔ آکسفیم جیسے ادارے کا کہنا ہے کہ شام، جنوبی سوڈان اور یمن میں جاری جنگوں کے موجودہ دباو¿ پر سنہ 2016 کا ال نینیو تشویشناک اثرات مرتب کرے گا۔ان کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ میں غذا کی کمی فروری میں شدید ہوگی اور ملاوی میں 30 لاکھ افراد کو مارچ سے قبل انسانی بنیادوں پر دی جانے والی امداد کی ضرورت ہوگی۔ جبکہ گوئٹےمالا، ہینڈورس، ال سلواڈور اور نکاروگوا میں بارش کی کمی اور بارش کی زیادتی دونوں سے تقریباً 20 لاکھ افراد متاثر ہوں کے جبکہ وسطی امریکہ میں جنوری میں مزید سیلاب کا امکان ہے۔
آکسفیم کی جین کوکنگ نے کہا: ’ایتھوپیا، ہیئٹی اور پاپوا نیو گنی میں ابھی سے لوگ خشک سالی اور فصل نہ ہونے سے متاثر نظر آنے لگے ہیں۔ ہمیں ان علاقوں میں فوری طور پر امداد پہنچانے کی ضرورت تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہاں کھانے پینے کی کمی نہ ہو۔‘ال نینیو کے تحت بعض علاقوں میں بارش کی کمی کے سبب قحط سالی کا بھی سامنا رہے گاانھوں نے مزید کہا: ’ہم دوسری جگہ اس بڑے پیمانے پر ناگہانی صورت حال پیدا نہیں ہونے دے سکتے۔ اگر دنیا جنوبی افریقہ اور لاطینی امریکہ میں بحران پیدا ہونے کے انتظار میں رہی تو ہم ان سب سے نبردآزما نہں ہو سکتے۔‘ترقی پزیر دنیا کے بعض علاقوں میں ال نینیو کا براہ راست اثر نظر آئے گا جبکہ ترقی یافتہ علاقوں میں کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں یہ جلوہ گر ہوگا۔
شدید ترین ال نینیوسےبھوک اور بیماری کے خطرے کاخدشہ
30
دسمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں