اسلام آباد(نیوزڈیسک) محقیقین نے دعویٰ کیا ہے کہ خود کش حملوں او جیکٹوں میں استعمال ہونے والے دھماکا خیز مواد کو تیار کرنا اتنہائی آسان ہے لیکن اس کا پتہ چلانا بہت مشکل کام ہے لیکن کافی عرصے کی تحقیق کے بعد اس کا پتا چلانے والے سینسرز تیار کر لیے گئے ہیں جو دھماکے سے قبل اس سے آگاہ کر دیں گے۔امریکی یونیورسٹی آف الی نوائس میں امریکی محکمہ دفاع کے تعاون سے اس سینسرز پر کام کرنے والے محققین کا کہنا ہے کہ خود کش حملوں اور جیکٹوں میں استعمال ہونے والا دھماکا خیز مواد ”ٹرائی ایسی ٹون ٹرائی پر آکسائیڈ ( ٹی اے ٹی پی) کو فارمیسی اور ہارڈوئیر کی دکان پر ملنے والے مواد سے ملا کر تیار کیا جا سکتا ہے اور کوئی بھی انسان جو تھوڑا بہت بھی ان کا علم رکھتا ہے اسے گھر پر ہی تیار کرسکتا ہے۔اس دھماکا خیز مواد کا پتہ لگانے کے لیے دنیا بھر کے محققین اب ایسے سینسرز تیار کر رہے ہیں جو اس مواد سے دھماکے سے قبل ہی آگاہ کردیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ پورپ سے عراق اور افغانستان تک ہر جگہ لوگ اسی میٹریل سے خود کش بم تیار کر رہے ہیں۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس ”ٹی اے ٹی پی“ مواد کی طبعی خصوصیات ویپر پریشر کو سامنے لانے کی کوشش کی جا رہی ہے جو ٹھوس مواد کو گیس میں بدل کر دھماکے کا باعث بنتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اپنے زیادہ پریشر کی وجہ سے یہ دھماکا خیز مواد فوری طور پر گیس میں بدل جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق خود کش حملہ آور کی جیکٹ کے دھماکا خیز مواد سے نکلنے والی گیسز کی ذرات جب اس کا پتہ چلانے والے الارم سے ٹکراتے ہیں تو وہ فوری خبردار کردیتے ہیں۔ ماہرین کی ٹیم کا تیارکردہ ہاتھ سے کام کرنے والا سینسر ٹی اے ٹی پی اور دیگر مواد کو پکڑ سکتا ہے اور یہ ان سے خارج ہونے والے گیسوں کے کلوری میٹرک سینسر ایرے سے ٹکرانے سے کام کرتا ہے اور خطرے کا پتہ دیتا ہے، جب دھماکا خیز مواد سے خارج ہونے والی گیسوں کے مالیکیول سینسر سے ٹکراتے ہیں تو وہ وہاں ان کا سامنا ٹھوس تیزابی عمل انگیز سے ہوتا ہے جو ٹی اے ٹی پی کو دوبارہ ایسی ٹون اور ہائیڈروجن پر آکسائیڈ میں تبدیل کردیتا ہے، ہائیڈروجن پر آکسائیڈ ڈائی سینسر میں موجود مالیکیول سےعمل کرکے اس کے رنگ کو تبدیل کردے گا جس سے یہ انتہائی حساس سینسر فوری طور پر ٹی اے ٹی پی کی موجودگی سے آگاہ کردے گا۔یونیورسٹی آف روڈز آئی لینڈ اورمحکمہ داخلہ کے تعاون سے ٹیم نے ایک اور جدید سینسر بھی تیار کیا ہے جس میں ٹن آکسائیڈ عمل انگیز موجود ہوتا ہے اور جب دھماکا خیز مواد ٹی اے ٹی پی اس سے عمل کرتا ہے تو یہ عمل انگیز گرمی کا اخراج کرتا ہے جس سے اس مواد کی موجودگی کا پتہ چل جاتا ہے۔