سنہ 2015 میں انٹرنیٹ پر پھیلنے والے چند جھوٹ

29  دسمبر‬‮  2015

اسلام آباد(نیوزڈیسک)صحافیوں کے لیے یہ سال بھی ان معنوں میں بہت مشغول رہا کہ انھیں سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی نقلی اور گمراہ کن تصاویر کی سچائی کو سامنے لانے میں منہمک رہنا پڑا۔
سنہ 2015 میں بہت سی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہوئیں اور ان میں سے بعض غلط وجوہات سے۔دانستہ طور پر غلط تصاویر تیار کی گئی تاکہ لوگوں کو دھوکا دیا جائے اور پھر ان گمراہ کن تصاویر کو بریکنگ نیوز کے حالات میں شیئر کیا گیا۔کیا آپ ان میں سے کسی کی زد میں آئے؟یہ تصویر دراصل ویت نام کی ہے جسے نیپال کے نام پر دکھایا گیا تھانیپال کے زلزلے کے بعد بہت سی دلدوز تصاویر پیش کی گئیں۔ ان میں سے یہ ایک تصویر تھی جو کہ نقلی تو نہیں تھی تاہم گمراہ کن ضرور تھی۔اس میں یہ دکھایا گیا تھا کہ نیپال میں ایک چار سال کا لڑکا اپنی دو سال کی بہن کی کس طرح حفاظت کررہا ہے۔ اسے فیس بک اور ٹوئٹر پر بڑے پیمانے پر شیئر کیا گیا تھا اور اس سے امداد طلب کی گئی تھی۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ تصویر ویت نام کے ایک دور دراز کے گاو¿ں میں سنہ 2007 میں لی گئی تھی۔فوٹوگرافر نا سن اینگوئن کا کہنا ہے کہ ’شاید یہ میری سب سے زیادہ شیئر کی جانے والی تصویر ہے لیکن بد قسمتی سے غلط سیاق و سباق میں پیش کی گئی ہے۔‘نیپال کے زلزلے کے متعلق سوئمنگ پول کا ویڈیویہ ویڈیو نیپال کی نہیں بلکہ میکسیکو کی تھی اسی دوران فیس بک اور یو ٹیوب پر ایک ویڈیو آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ کھٹمنڈو کے ہوٹل کے ایک سکیورٹی کیمرے سے پول کی تصویر۔اس کا استعمال بین الاقوامی میڈیا میں 81 سال کے دوران نیپال کے سب سے خطرناک زلزلے کو دیکھانے کے لیے کیا گ?ا تھا۔ جبکہ حقیقتاً یہ ایک پرانی ویڈیو ہے جو کہ میکسیکو میں آنے والے زلزلے کے وقت لی گئی تھی۔اس میں سے تاریخ مٹا دی گئی تھی لیکن ایک یوٹیوب دیکھنے والے نے متنبہ کیا تھا کہ ’ہر بار جب کوئی بڑا زلزلہ آتا ہے تو لوگ اسے نکال لاتے ہیں۔‘
بحرانی حالات میں بہت سی غلط اور گمراہ کن تصاویر شیئر کی گئیں۔ ان میں سے عمارت کے مہندم ہونے کا منظر بھی تھا جو در اصل مصر کی تھیں۔یہ دراصل کسی کا سفر نہیں بلکہ ایک فیسٹیول کی مہم تھی اسی طرح ایک شخص کا سنیگال سے سپین کا سفر اسی موسم گرما میں انسٹا گرام پر ظاہر ہوا تھا۔ڈکار کے عبدالرو¿ف کی سیلفی انٹر نیٹ پر بہت مقبول ہوئی تھی اور اس کے ہزاروں فالوورز نظر آئے اور بہت حوصلہ کن خیالات پیش کیے گئے۔
بالآخر یہ شمالی سپین میں ہونے والے ایک فوٹوگرافی کے فیسٹیول کی مہم نکلی۔یہ دولت اسلامیہ کا نہیں بلکہ فری سیریئن آرمی کا فوجی تھاپناہ گزینوں اور تارکین وطن کے بحران کے عروج کے زمانے میں فیس بک پر پہلے اور بعد میں والی بہت سی تصاویر گشت کرنے لگی۔ ایک شخص نے لکھا: ’یہ شخص آپ کو یاد ہے گذشتہ سال یہ دولت اسلامیہ کا جنگجو تھا اور آج یہ پناہ گزین ہے۔‘اس کے بعد اس شخص کی لیث الصالح کے طور پر شناخت کی گئی جس کا فری سیریئن آرمی سے تعلق تھا۔ یہ معتدل باغی جنگجو شام میں صدر بشار الاسد کے مخالف ہیں۔ وہ رواں سال اگست میں شام سے نکل کر مقدونیہ پہنچا تھا۔حقیقت حال سے باخبر ہونے کے بعد جس شخص نے وہ تصویر شیئر کی تھی اس نے معافی مانگی۔یہ فرانس کے بٹاکلان کا منظر نہیں بلکہ ڈبلن اولمپیا تھیئٹر کی تصویر تھی اسی طرح نومبر کے پیرس حملوں کے بعد سوشل میڈیا پر بہت سی افواہیں اور گمراہ کن تصاویر گشت کرتی رہیں۔ان میں سے ایک یہ تصویر تھی جس میں کہا گیا تھا کہ بٹاکلان میں فائرنگ سے قبل لوگ اس طرح تھے جو کہ بالکل ہی غلط تھی۔یہ تصویر در اصل ڈبلن اولمپیا تھیئٹر کی تھی اور حملے سے ایک دن قبل فیس بک پر پوسٹ کی گئی تھی۔اسی طرح مندرجہ ذیل تصویر خود کش حملوں کے بعد پیرس کی سنسان گلیوں کی عکاسی کے لیے وسیع پیمانے پر شیئر کی گئی تھی۔یہ ایک پراجیکٹ کے تحت لی گئی تصویر تھی جس میں قیامت کے بعد کی دنیا کا تصور پیش کیا گیا تھایہ تصویر دراصل سائلنٹ ورلڈ نامی ایک پروجیکٹ کے تحت لی گئی تھی جس میں ٹرک فوٹوگرافی کے ذریعے یہ دکھایا گیا تھا کہ دنیا ختم ہونے کے بعد شہر کیسے نظر آئیں گے۔اسی طرح لندن کے ٹیوب والا ویڈیو جس میں ’تم مسلمان نہیں ہو سکتے ہو بھائی‘ سنا گیا تھا اور پھر اس کے بعد اسی نام کا ہیش ٹیگ شروع ہوا تھا وہ بھی اصلی نہیں تھا حالانکہ اس میں اصل جذبات کی ہی ترجمانی کی گئی تھی۔یہ ایک مہم کے تحت بنایا گیا اشتہار تھااسی طرح جرمنی کے ایک جوڑے کی کہانی سے بہت سے لوگ بے وقوف بنے تھے جس میں ایک شخص نے طلاق کے بعد اپنی تمام چیزوں کو آری سے دو ٹکڑے کر دیا تھا اورپھر اسے فروخت کے لیے رکھ دیا تھا۔ایی بے پر ہونے والی نیلامی تو اصل تھی لیکن یہ کہانی سچی نہیں تھی۔



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…