اسلام آباد(نیوزڈیسک) تقریباً 10 سال کے وقفے کے بعد ناسا کا جدید ترین خلائی جہاز، مشتری (جوپیٹر) کے قریب پہنچ کر وہاں پانی اور بادلوں پر تحقیق کرے گا۔اس خلائی جہاز کا نام ’جونو‘ ہے جو آئندہ سال جولائی میں سیارے کے قریب پہنچے گا اورنظامِ شمسی کے سب سے بڑے سیارے کی فضا کا جائزہ لے گا اور ساتھ ہی وہاں پانی کی ممکنہ موجودگی پر بھی تحقیق کرے گا۔ اس میں موجود حساس ترین سینسرز سیارے کی اندرونی خبربھی دیں گے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ مشتری کا قلب (کور) بھاری عناصرسے بنا ہے۔ماہرین کے مطابق اس تحقیق سے مشتری کی پیدائش اور ارتقا پر روشنی ڈالی جاسکے گی کیونکہ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ بھی ہماری زمین کی طرح وجود میں آیا ہے۔ جب یہ سیارہ بن رہا تھا تو اس پربہت سے پتھر آکرٹکرائے تھے اورخیال ہے کہ اسی عمل سے ہماری زمین پرسمندربنے ہیں۔ اسی لیے مشتری کو سمجھنا خود ہماری زمین کو جاننے کے لیے ضروری ہے۔ اس کے علاوہ بھی ہماری زمین سے باہر بھی کئی سیارے دریافت ہوتے رہتے ہیں جو مشتری جیسے ہیں اور خود مشتری کو سمجھ کر ہم ان سیاروں کو اچھے انداز میں سمجھ سکتےہیں۔واضح رہے کہ زمین سے 628,743,036 کلومیٹر دور مشتری ایک گیسی سیارہ ہے جس پر ہائیڈروجن اور ہیلیئم کی بہتات ہے اور اسے ناکام سورج بھی قراردیا جاتا ہے۔ اس پر تحقیق سے خود ہمارے نظامِ شمسی کو جاننے میں بھی مدد ملے گی۔