نیویارک(نیوزڈیسک) نئے کمپیوٹر وائرس نے دنیا بھرمیں تہلکہ مچادیا،وارننگ جاری،کمپیوٹر ماہرین نے ایک ایسے وائرس کا انکشاف کیا ہے جو کمپیوٹر کو ہیک کر کے لاک کردیتا ہے اور اسے ان لاک کرنے کے لیے کمپیوٹر استعمال کرنے والے سے رقم کا کا مطالبہ کیا جاتا ہے یعنی یوزرز کو بلیک میل کیا جاتا ہے اور یہ وائرس ا?سڑیلیا اور امریکا میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔یہ ایک نقصان پہنچانے والا وائرس ہے جسے ماہرین نے ”رینسم ویئر“ کا نام دیا ہے جو صارفین کے کمپیوٹر کو لاک کر دیتا ہے اور اسے کھولنے کے بدلے میں ان سے رقم کا مطالبہ کرتا ہے۔ آسٹریلوی حکومت کی جانب سے شائع کردہ ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 2015 میں اب تک 72 فیصد کمپیوٹر سسٹم اس کا شکار ہوچکے ہیں جب کہ 2013 میں یہ تعداد 17 فیصد تھی۔ انٹرنیٹ سکیورٹی کمپنی کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ وائرس موبائل فون کے لیے بھی خطرناک ہے کیونکہ اسے کسی بھی موبائل ایپ میں چھپایا جا سکتا ہے اور ایپ انسٹال کرنے کے دوران وائرس فون میں منتقل ہو جاتا ہے، اس سے بچنے کے لیے صارفین کسی بھی ایپ کو اپنے موبائل فون میں انسٹال کرنے سے پہلے گوگل پلے پر یہ جان سکتے ہیں کہ وہ ایپ کہاں سے ا?یا اور لوگوں کی اس بارے میں کیا رائے ہے۔ماہرین کے مطابق دیگر کمپیوٹر وائرس کی طرح رینسم ویئرکو بھی جعلی ای میل، اسپم میل یا بھر نقلی سافٹ ویئر کی صورت میں بھیجا جاتا ہے، اگر صارف نے ان میں سے کسی پر بھی کلک کر دیا تو وہ وائرس ان کے کمپیوٹر میں داخل ہو جاتا ہے، یہ وائرس کمپیوٹر یا موبائل میں گھس کر صارف کی فائلوں کو تبدیل کر کے لاک یا بند کر دیتا ہے اور اس کو دوبارہ چالو کرنے کے بدلے میں رقم طلب کی جاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ رقم اکثر کمپیوٹر کے ذریعے ہی طلب کی جاتی ہے کیونکہ اس کا سراغ لگانا اتنا آسان نہیں ہوتا اس کے لیے صارف کو ایک ویب سائٹ پر جا کر فارم پر کرنے کے لیے کہا جاتا ہے جب کہ رقم کی مالیت تقریبا 500 ڈالر ہوتی ہے جو ایک خاص مدت گزر جانے کے بعد ادا نہ کرنے کی صورت میں بڑھا دی جاتی ہے۔آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ تاوان کی رقم ادا کیے بغیر اپنی فائلوں کو واپس حاصل کرنے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ کمپیوٹر کے بیک اپ ورڑن تک پہنچا جائے۔ ایڈنبرا کی آئی ٹی کمپنی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے حال ہی میں ایک چھوٹے کاروبار والے شخص کی مدد کی ہے جس کا کمپیوٹر رینسم ویئر کا شکار ہوگیا تھا جس کے لیے انہیں بیک اپ میں جاکر ہر چیز کو واپس نکالنا پڑ رہا تھا تاہم آپ ان بلیک میلروں کو رقم دے کر بھی جان چھڑا سکتےہیں لیکن اسے آخری حل کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔سائبر سکیورٹی کے ماہر پروفیسر کے مطابق ان بلیک میلروں کو رقم ادا کرنے کا مطلب ہے کہ آپ مزید سائبر جرائم کا شکار ہو سکتے ہیں کیونکہ اس کے بعد آپ ان کے آسان ہدف کی فہرست میں آجاتے ہیں اس لیے انٹرنیٹ ماہرین لوگوں کو یہی مشورہ دیتے ہیں کہ وہ ان بلیک میلروں کو رقم نہ دیں لیکن پھر بھی زیادہ تر لوگ ان کو رقم اداکرکے ہی جان چھڑاتے ہیں۔ امریکا کی ٹیکس بری پولیس نے اس بات کا اعترف کیا ہے کہ گزشتہ سال انہوں نے بھی اپنے کمپیوٹر نظام کے بند ہونے کے بعد بلیک میلروں کو تاوان ادا کیا تھا۔