اسلام آباد(نیوز ڈیسک) فلپائن کی خاتون سائنسدان نے بجلی سے محروم غریب علاقوں میں روشنی پہنچانے کیلئے ایک حیرت انگیز لیمپ تیار کیا ہے جو کھارے پانی سے مناسب روشنی فراہم کر سکتا ہے۔ آئسہ مجینو نامی فلپائن خاتون سائنسدان نے اس ایجاد کا نام ”سسٹین ایبل آلٹر نیٹو لائٹننگ سالٹ“ رکھا ہے جو خصوصاً سمندری علاقوں میں رہنے والے افراد کیلئے ایک مثرایجاد ثابت ہو سکتی ہے۔ اس انوکھی ایجاد کے تحت اگر سمندری پانی دستیاب نہ ہو تو ایک گلاس پانی میں 2 چمچ نمک ملا کر 8 گھنٹے تک روشنی حاصل کی جاسکتی ہے۔ آئسہ نے کہا ہے کہ انہوں نے اسے بنانے کیلئے انتہائی محنت کی ہے تاکہ کیمیائی کمپانڈ (مرکبات)، تعامل (ری ایکشن) کو بڑھانے والے عمل انگیز کیٹے لسٹ اور دھاتوں کا درست انتخاب کیا جاسکے او ر مطلوبہ روشنی حاصل کی جاسکے۔ اس کیلئے انہوں نے سادہ گیلوانی سیل کا طریقہ آزمایا جس میں نمکین پانی سے بجلی حاصل کی جاتی ہے۔ آئسہ کے مطابق نمکین لیمپ نہ صرف بنانا بہت آسان ہے بلکہ یہ اتنا کم خرچ ہے کہ اسے غریب افراد بھی خرید کر استعمال کر سکتے ہیں، پھر مٹی کے تیل سے روشن ہونے والے چراغوں اور لالٹین سے اندرونی آلودگی اور آگ سے جلنے کا خطرہ موجو دہوتا ہے جب کہ اس ایجاد سے کاربن فٹ پرنٹس نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ڈاکٹر آئسہ اپنی ایجاد کو مصنوعات کی بجائے ایک سماجی تحریک قرار دیتی ہیں، ان کی ایجاد کی افادیت ثابت ہو چکی ہے اور اسے کئی بین الاقوامی ایوارڈ اور اعزازات مل چکے ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں