اسلام آباد(نیوزڈیسک)برازیل کی وزیرِ ماحولیات ازابیلا تیشیرا کا کہنا ہے کہ اس ماہ کے اوئل میں ڈیم ٹوٹنے سے جہاں جنگلات کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے وہیں کئی علاقے زہریلے گارے تلے دب گئے ہیں۔ڈیم ٹوٹنے کے بعد ہر طرف پھیلنے والا یہ س±رخ گارا لوہے کی فیکٹری کے فضلے کی شکل میں اس ڈیم میں جمع کیا جاتا تھا۔برازیل میں بند ٹوٹنے سے متعدد ہلاکتیںابتدائی تحقیقات کے مطابق اندازے کے مطابق اس گارے نے ملک کی جنوب مشرقی ریاست میناز جیرائس میں نو مربع کلومیٹر (900 ہیکٹر) رقبے پر واقع لگ بھگ قدرتی جنگلات کو تباہ کیا ہے۔وزیرِ ماحولیات تیکشیرا کے مطابق سنہ 2016 کے موسمِ گرما کے اختتام پر جب برازیل میں بارشوں کا موسم ختم ہوجائے گا تو ایباما نامی ماحولیاتی ایجنسی کی جانب سے اس واقعے کی وجوہات جاننے کے لیے تفصیلی تحقیق کی جائے گی۔پانچ نومبر کو ڈیم ٹوٹنے کے باعث ڈیم کا قریبی گاو¿ں بینتو اودریغیس مکمل طور پر تباہ ہوگیا تھا۔گاو¿ں میں رہنے والے 600 کے قریب افراد کو وقوعہ کے روز سے عارضی رہائش گاہوں میں ٹھہرایا گیا ہے۔پانچ نومبر کو ڈیم ٹوٹنے کے باعث ڈیم کا قریبی گاو¿ں بینتو اودریغیس مکمل طور پر تباہ ہوگیا تھاعلاقہ مکینوں کے مطابق حادثے سے قبل کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔ ا±ن کا کہنا ہے کہ جیسے ہی انھیں فناڈو نامی ڈیم ٹوٹنے کا احساس ہوا وہ اپنی زندگیاں بچانے کے لیے وہاں سے بھاگ پڑے۔گارے نے ریاست ایسپیریتو سینتو میں جا کربحرِ اوقیانوس سے ملنے والے دریائے دوسے کے کنارے تک تباہی پھیلائی۔ یہ جگہ ڈیم ٹوٹنے کے علاقے سے لگ بھگ 500 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ماحولیاتی ایجنسی ایباما کی جانب سے ابتدائی طور پر حادثے کی ذمہ دار قرار دیے جانے والی لوہا بنانے والی کان کی مالک کمپنی سمارکو نے گذشتہ ہفتے برازیلی حکومت کو نقصان کے ازالے کے لیے 26 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کرنے پر اتفاق کیا ہے۔اس رقم کو علاقے کی ابتدائی صفائی اور متاثرین اور ا±ن کے خاندانوں کے نقصان کے ازالے کے سلسلے میں استعمال کیا جائے گا۔گذشتہ ہفتے کمپنی نے آفت زدہ علاقے کے قریب واقع دو دیگر ڈیموں کے حوالے سے خبردار کیا ہے کہ ا±ن کے بھی ٹوٹنے کے خدشات ہیں۔کسی مزید حادثے سے بچنے کے لیے ہنگامی کارروائیاں اگلے تین ماہ تک جاری رہیں گی۔