اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) امریکی فضائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے پلوٹو پر برف اگلنے والے جوالا مکھی کی تصدیق کر دی۔ ناسا نے پلوٹو اور اس کے چاندوں کی تصاویر کو گرافیک کے استعمال سے تبدیلیاں کر کے پلوٹو پر برف کے جوالا مکھی پہاڑوں کی تصدیق کی ہے۔ فضائی سٹلائٹ سے لی گئی تصاویر میں پلوٹو کی زمین پر دو جوالا مکھی دیکھائی دیے ہیں جن کی اونچائی 100 میل اور ڈایا میٹر کئی میلوں پر مشتمل ہے۔ پلوٹو کی سطح پر موجود جوالا مکھی کی چٹانیں زمین اور مریخ پر پائے جانے والے جوالا مکھی پہاڑوں سے ملتی ہیں۔ سائنسدانوں کی رپورٹ کے مطابق پلوٹو کی سطح پر موجود جوالا مکھی سے آگ کی بجائے برف نکلتی ہے جس میں نائٹروجن،امونیا اور میتھین ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پلوٹو جو سورج سے زمین کی نسبت 30 گنا زیادہ دور ہے کی سطح پر موجود برف کے جوالا مکھی کی تھیوری عجیب اور دلچسپ ہے اور نطام شمسی سے باہر نظام شمسی سے مشابہت پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی۔ سائنسدانوں کی پیش کی گئی نئی تصویروں کے مطابق پلوٹو کے سطح پر بڑے بڑے کھڈے موجود ہیں جو 200 میل کی لمبائی تک پھیلے ہوئے ہیں۔ان کھڈوں کی اونچائی زیادہ سے زیادہ 2.5 میل ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان کھڈوں کی پلوٹو پر موجودگی اس بات کی گواہ ہے کہ پلوٹو کی زمین پر بڑے اور اہم حادثات ہوئے جن کی وجہ سے پلوٹو پر ایسی تبدیلیاں آئی ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پلوٹو کی سطح پر موجود ریڈیو ایکٹو عناصر پلوٹو پر حرارت کا باعث ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ 2019 تک نظام شمسی کی کوپئر بیلٹ جو بہت سے چھوٹے برفیلے سیاروں کا گھر ہے میں ایک اور چھوٹے برف کے گولے پلوٹو اور اس کے چاندوںکا گھر بنے گی۔