اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) شہاب ثاقب کا زمین سے ٹکرانا بہت ہی کم حقیقت کا روپ دھارتا ہے لیکن اب آخر کار سائنس دانوں نے خبردار کردیا ہے کہ ایک چھوٹا شہاب ثاقب تیز رفتاری سے زمین کی طرف بڑھ رہا ہے اور امکان ہے کہ وہ کسی بھی وقت سری لنکا کی سرزمین سے ٹکرا سکتا ہے۔یورپین خلائی ایجنسی کاکہنا ہے کہ اس شہاب ثاقب یا چٹان نما ٹکڑے کا سائز 6.5 فٹ ہے جو کہ زمین کے لیے زیادہ خطرناک ثابت نہیں ہوگا اور بغیر کسی نقصان کے سری لنکا کے جنوبی سمندری ساحل سے 100 کلومیٹر کے فاصلے پر ٹکرا جائے گا تاہم زمین سے ٹکرانے سے چند سیکنڈ قبل وہ انتہائی چمکدار نظرآئے گا۔ خلائی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ڈبلیو ٹی 1190 ایف کو پہلی بار اکتوبر 2013 میں کیٹا لینا کے آسمانوں میں دیکھا گیا تھا اور اب یہ چٹان نما ٹکڑا زمین کے ماحول کی حدود میں داخل ہوگیا ہے۔یورپی خلائی ایجنسی کے خلا باز مارکو مچلی کا کہنا ہے ایہ اچھا موقع ہے کہ دیکھا جائے انسان نے ایسے کسی بڑے ممکنہ حادثے سے بچنے کی کیا تیاری کر رکھی ہے۔ کچھ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ کوئی شہاب ثاقب نہیں بلکہ انسان کی خلا میں بنائی گئی چٹان کو کوئی ٹکڑا ہے جو بالاآخر اپنے گھر کی طرف لوٹ رہا ہے۔ماہرین کے مطابق 1979 میں اسکائی لیب اسپیس اسٹیشن کے خلا میں تباہ ہونے کی وجہ سے کئی ٹکڑے خلا میں رہ گئے تھے جو بعد میں چٹان کی شکل اختیار کرگئے جب کہ کچھ آسٹریلیا کی سرزمین پر آگرے تھے۔ بعض سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ 78 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین کی طرف بڑھنے والا یہ ٹکڑا رات میں کسی بھی وقت زمین سے ٹکرائے گا جب کہ یہ چٹان 2013 میں روس میں گرنے والے ٹکڑے سے 15 سے 30 گنا بڑا ہے۔دوسری جانب سازشی نظریات پر یقین رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ درحقیقت ایلین ہی کا کوئی جہاز ہے جسے خلائی ایجنسیاں چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔