لیزبن(نیوز ڈیسک) اکثر وبیشتر زمانہ قدیم کے انسانوں اور جانوروں کی باقیات یا ہڈیاں دریافت ہوتی رہتی ہیں یا پھر کئی حادثات ایسے ہوتے ہیں جن میں پورا انسانی جسم جل جاتا ہے اور صرف ہڈیاں باقی بچ جاتی ہیں اور ایسے انسانوں کی پہچان ناممکن ہوجاتی ہے لیکن اب اس مشکل کا حل نکال لیا گیا ہے اور ایک نئی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ نیوٹران کی شعاعوں کی مدد سے ان ہڈیوں کا حقیقی روپ سامنے لایا جا سکتا ہے۔ پرتگال میں سائنس دانوں نے نیوٹران شعاعوں کی مدد سے جلنے کے دوران ہڈیوں میں ہونے والی مالیکیولر تبدیلیوں پر تحقیق کے بعد کہا ہے کہ اب جل جانے والی ہڈیوں میں ہونے والی تبدیلی کو ناپ کر اس کو نیوٹران شعاعوں کی مدد سے واپس لایا جاسکتا ہے جس سے انسانی ڈھانچے کی اصل ساخت سامنے لانے میں مدد ملے گی۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جلنے کے دوران ہڈیاں گرم ہوکر سکڑ جاتی ہیں جس سے اس انسان کی اصل عمر، جنس اور سائز کا اندازہ لگانا انتہائی مشکل ہوجاتا ہے تاہم اس نئی تحقیق میں سائنس دانوں نے نیو ٹران کو جلی اور بغیر جلی ان ہڈیوں سے کچھ اس طرح گزارا تاکہ ان کی حقیقی ساخت کے سامنے لایا جاسکے۔ یونیورسٹی آف کولمبیا میں ہڈیوں کے ماہر ڈیوڈ کون کاو¿ز کا کہنا ہے کہ جب کسی طیارے کے یا کسی اور حادثے کے دوران جسم کی ہڈیاں گرم ہوکر اپنی ساخت بالخصوص اپنی پیمائش کو تبدیل کرلیتی ہیں اس لیے کوشش کی گئی کہ ہڈیوں کی مقدار میں یہ تبدیلی ناپی جائے جبکہ اس میں کافی حد تک کامیابی حاصل ہوگئی ہے اور اب اس تحقیق کو جلد مکمل کرلیا جائے گا۔