اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) جرمنی میں بائیو ہیکرز کے ایک گروپ نے اپنے ہاتھوں کی جلد کے اندرجلنے والی ایل ای ڈی نسب کروا کر خود کو سائے بورگ ( انسان کے جسم میںٹیکنالوجی سے غیر معمولی تبدیلیاں)میں تبدیل کر لیا۔ بائیو ہیکرز کے گروپ کے ہر فرد کی جلد میں لگی ہوئی چیپ کے ماڈل کا نام نارتھ سٹار 1 ہے جس کا سائز ایک سکے جتنا ہے۔ اس ایل ای ڈی لائٹس کو ٹیٹوز کو جلد کے نیچے سے روشن کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ چیپ کو جسم میں لگانے کا کام سویڈن کا ایک آرٹسٹ کرتا ہے جو دعویٰ کرتا ہے کہ وہ محفوظ ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے سائے بورگ بناناچاہتا ہے۔ پیٹسبرگ پر موجود ویٹ ویئرگرینڈ ہا?س میں 15 منٹ کی سرجری کے بعد اس چیپ کو ہاتھ میں نسب کیا جاتا ہے۔ پہلی بار ٹم کینن نے اس چیپ کو بنایااور وہ پہلا شخص تھا جس نے اس چیپ کو اپنے جسم میں لگوایا تھا۔ ٹم کینن نے دو سال پہلے اپنے جسم میں کریکیڈیا 1.0 کمپیوٹر چیپ جو سگریٹ کے سائز کی تھی نسب کروائی تھی۔ بائیو ہیکرز کے گروپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے آلات بائیو ہیکرز کے گروپ کے تمام ممبر اپنے ٹیٹوز کو روشن کرنے کے لیے جسم میں نسب کرواناچاہتے ہیں اور اس روشنی سے چمکنے والے ٹیٹوز سے دنیا کومتاثر کرنا چاہتے ہیں۔ جدید بنایا گیا آلہ جو بائیو ہیکرز کے گروپ نے اپنے جسم میں لگوایا ہے کسی مقناطیسی قوت کی موجودگی میں 10 سیکنڈ میںآن ہو جاتا ہے۔ سلیکون سے بنا ہوا یہ آلہ 3 وولٹ کی بیٹری سے منسلک ہے۔ اس بیٹری سے ملنے والی پاور سے آلہ دس ہزار بار روشن ہو سکتا ہے۔نارتھ سٹار کا دوسرا ماڈل ایک بلیو ٹوتھ ہے جو ہاتھ کی حرکت سے کسی بھی قریبی برقی آلے کو کنٹرول کر سکتا ہے جیسے کہ قریب چلنے والا ٹی وی۔کینن نے میڈیا کو بتاتے ہوئے کہا کہ لوگ ان کے نئے بلیو ٹوتھ کی خوبی رکھنے والے ماڈل کے مارکیٹ میں آنے کا بے تابی سے انتظار کر رہے ہیں۔ اس نے کہا کہ وہ ابھی اس ٹیکنالوجی کو مزید چھوٹا کرنے پر کام کر رہا ہے تاکہ سائنس کو حقیقت کا روپ مل سکے