جمعہ‬‮ ، 31 جنوری‬‮ 2025 

گوگل : سب سے زیادہ مستری کی تلاش

datetime 4  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک )مصر میں رہنے والا ایک مستری غیر متوقع طور پر راتوں رات اتنا مشہور ہو گیا ہے کہ پورے ملک میں سب سے زیادہ ’تلاش‘ اسی کی ہوتی ہے۔ایسا بھی موقع آیا کہ اگر مصر میں کوئی بھی گوگل سرچ انجن میں ’گوگل‘ کا لفظ لکھ تلاش کرتا تو اس کے سامنے سب سے پہلے صابر الطونی کا صفحہ آتا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ صابر الطونی کے کاروبار میں گوگل کا لفظ ’کِی ورڈ‘ کے طور پر شامل نہیں اور نہ اس لفظ کا ان کے کاروبار سے کوئی تعلق ہے۔ان کے ’گوگل پلس‘ کے صفحے کو چالیس لاکھ سے زیادہ مرتبہ دیکھا گیا ہے۔گوگل کا کہنا ہے کہ وہ اس کی وجہ تلاش کرنے کی کوشش میں ہے اور ایسے لگتا ہے کہ اب صورتِ حال درست ہوگئی ہے۔اس حیرت ناک بات کا علم سب سے پہلے ایاد نور کو ہوا جو مصر میں ڈیجیٹل مارکیٹ میں کام کرتے ہیں اور انھوں نے اس بارے میں ’میڈیم‘ نامی پلیٹ فارم پر لکھا۔ جب ایاد نور نے صابر الطونی سے رابطہ کیا تو مسٹر الطونی نے بتایا کہ انھوں نے اپنے صفحے کی تشہیر کے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔صابر الطونی اپنی اچانک شہرت سے بھی بے خبر تھے البتہ انھیں فون بہت زیادہ آنے شروع ہو گئے تھے۔ انھوں نے ایاد نور سے بات کرتے ہوئے کہا ’اچھا تولوگ یہ سمجھتے ہیں میں گوگل کی ہی ایک کمپنی ہوں۔‘حالیہ برسوں میں سرچ انجن آپٹیمائزیشن (ایس ای او) ایک بڑا کاروبار بن گیا ہے کیونکہ کمپنیاں چھوٹی ہوں یا بڑی، سرچ انجن کی فہرست میں اپنے تعارفی خاکے کو بلند ہوتے ہوئے دیکھنا چاہتی ہیں۔کمپنیاں اپنی درجہ بندی بڑھانے کے لیے کئی ترکیبیں استعمال کرتی ہیں جبکہ ایس ای او کی فرمیں مختلف طرح کی خدمات کی پیشکش کرتی ہیں جن میں جب سرچ انجن میں کسی کمپنی کو تلاش کیا جا رہا ہو، عین اسی وقت کمپنی کو اس تلاش کا حساب و شمار بھی مل جاتا ہے۔اس کے علاوہ اسے ان بہترین لِنکس کا بھی علم ہو جاتا ہے جن سے کمپنیاں درجہ بندی میں اوپر چلی جاتی ہیں۔ایاد نور کو اس معاملے کی جو واحد توجیہہ ملی وہ یہ ہے کہ صابر الطونی نے اپنے گوگل پلس کے صفحے کی ویب سائٹ کی فیلڈ پر اپنا ٹوئٹر ہینڈل ’ssabereltony‘ ڈال دیا تھا۔اگر یہ توجہیہ درست ثابت ہوئی تو مطلب یہ ہوگا کہ ’اگر آپ گوگل کو پیچھے چھوڑنا چاہیں تو اپنے گوگل پلس پروفائل پر ویب سائٹ کے یو آر ایل کو بدل دیں۔‘سرچ انجن سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے قائم فرم ’کوزائی‘ کے اولیور ایوبنک نے بی بی سی کو بتایا ’گوگل پلس کے پروفائل عموماً اچھے نتائج دکھاتے ہیں لیکن اس سطح پر نہیں (جیسے الطونی کے معاملے میں ہوا ہے)۔‘انھوں نے کہا ’صابر الطونی کے لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ ایک اچھا حادثہ تھا لیکن گوگل کمپنی کے لیے ایک غلطی تھی۔چونکہ گوگل کمپنی توافق پر فخر کرتی ہے لہذا وہ چاہے گی کہ دوبارہ ایسا نہ ہو۔‘



کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…