بدھ‬‮ ، 17 ستمبر‬‮ 2025 

ایسا کنکریٹ تیار ، جواپنے اندر پڑنے والی دراڑ کو خود ہی بھر دے

datetime 16  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیو ز ڈیسک )آج کے اس جدید دور میں دنیا بھر کی عمارتوں کی تعمیر میں کنکریٹ کا استعمال عام ہے جس کے بغیر کوئی بھی تعمیر مکمل نہیں ہوتی تاہم ان کنکریٹ سے بنے بلاکس میں اکثر دراڑیں پڑ جاتی ہیں جو عمارت کو کمزورکردیتی ہے لیکن اب اس مسئلے کا حل نکال لیا گیا ہے اور ہالینڈ میں ایک سائنس دان نے ایسا کنکریٹ تیار کر لیا ہے جواپنے اندر پڑنے والی دراڑ کو خود ہی بھر دے گا۔اس جدید اور انقلابی بلاکس کے تخلیق کارہالینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے پروفیسر ہینک جونکرز نے ان بلاکس کی وضاحت کرتے کہا کہ کنکریٹ بلاکس میں دراڑ پڑجانے کا بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ اس کے ذریعے پانی عمارت میں استعمال ہونے والے لوہے تک پہنچ کر اسے زنگ آلودہ کردیتا ہے جس سے عمارت کمزور ہو کر گرسکتی ہے تاہم اب بائیو کنکریٹ تیار کر لیا گیا ہے جواپنے اندر پڑجانے والی دراڑ کو خود بخود بھر دے گا۔ جونکرز کا کہنا ہے کہ اس کی تیاری عام کنکریٹ کی طرح ہی کی جاتی ہے بس اس میں ایک اور جز جسے ہیلنگ ایجنٹ کا نام دیا گیا ہے شامل کردیا جاتا ہے جو تیار ہونے والے بلاک میں شامل ہوجاتا ہے اور جب بلاک میں دراڑ پڑنے سے پانی اس میں داخل ہوتا ہے تو یہ ہیلنگ ایجنٹ سرگرم ہو کر بلاک کو دوبارہ جوڑ دیتا ہے۔جونکرز نے اس کنکریٹ کی تیاری کا آغاز 2006 میں ہی کردیا تھا تاہم کچھ تکنیکی خرابیوں کے باعث اس کی تیاری میں تاخیر ہوتی رہی کیونکہ اس کی تیاری میں بیکٹیریا کی ضرورت تھی جو اس سخت اور بند ماحول میں زندہ رہ سکے۔ جونکرز نے اس بیکٹریا کی تیاری کے لیے ”بیسیلس بیکٹیریا“ کا انتخاب کیا کیونکہ یہی بیکٹیریا الکلائن یا سخت ماحول میں نہ صرف زندہ رہ سکتا تھا بلکہ تولیدی عمل بھی جاری رکھ سکتا ہے جو کئی دہائیوں تک بغیر غذا اور آکسیجن کے زندہ رہ سکتا ہے۔اب اگلا مرحلہ اسے سرگرم کرنا تھا اس کے لیے جونکرز نے کیلشیم لیکٹیٹ کا انتخاب کیا اور کیلیشیم لیکٹیٹ اور بیکٹیریا کو بائیو ڈی گریڈایبل پلاسٹک سے بنے کیپسول میں بھر دیا جاتا ہے جب کہ اس کیپسول کو گیلے کنکریٹ میں ملا دیا جاتا ہے جب بلاکس میں دراڑ پڑجاتی ہے تو اس میں داخل ہوجانے والے پانی سے کیپسول کھل جاتا ہے جس سے بیکٹیریا کئی اور بیکٹیریا کو جنم دیتا ہے اور جسے لیکٹیٹ سے خوارک ملنے لگتی ہے اور وہ کیلشیم کو کاربونیٹ آئنز سے ملادیتا ہے جس سے کیلسائٹ یا لائم اسٹون وجود میں آکر کنکریٹ میں پڑنے والی دراڑ کو بھر دیتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…