نیویارک (نیوز ڈیسک)فیس بک کے عادی افراد بورڈنگ پاس لینے کے بعد جب چیک ان سٹیٹس اپ ڈیٹ کرتے ہیں تو انہیں سفر کی خوشی تو ہوتی ہے تاہم فیس بک سے اگلے چند گھنٹوں کی دوری دکھی بھی کرتی ہے۔ ایسے افراد کی تو بس یہی دلی خواہش ہوتی ہے کہ کسی طرح کوئی ایسی ٹیکنالوجی آجائے جس میں سطح زمین سے 30ہزار فٹ کی بلندی پر بھی وائی فائی کنیکٹیویٹی ممکن ہوسکے۔ ایسی خواہش رکھنے والوں کی یہ خواہش یقینی طور پر اس تحقیق کو پڑھنے کے بعد دم توڑ جائے گی جسے امریکی ایجنسیوں نے جاری کیا ہے۔اس رپورٹ کے مطابق اگر ہوائی جہاز کو وائی فائی کے ذریعے انٹرنیٹ کی دنیا سے جوڑا گیا تو ایسے میں ہوائی جہاز میں سوار مسافر اور عملے کے ارکان دہشت گردی کے خطرے اور ہیکرز کے نشانے پر آسکتے ہیں۔
گورنمنٹ اکاو¿نٹیبلیٹی آفس کے مطابق جدید ایئر کرافٹس جن میں وائی فائی سہولت کی موجود ہے، میں موجود کمپیوٹر آلات کو فلائٹ میں موجود وائی فائی نیٹ ورکس یا پھر زمین پر موجود افراد کیلئے ہیک کرنا ممکن ہے۔ سائبر سیکیورٹی افسران کے مطابق انٹرنیٹ کے ذریعے کاک پٹ کا زمین سے رابطہ قائم کرنا ایسے ہی جیسا کہ کاک پٹ میں کسی بھی شخص کو آمد کی اجازت دے دینا۔ جدید جہازوں میں سائبر حملوں سے بچانے کیلئے خصوصی فائروالز موجود ہوتے ہیں تاہم اس کے باوجود بھی ایسے سافٹ ویئرز کی موجودگی سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ فائروال میں داخل ہوکے بھی کوئی سائبر حملہ کیا جاسکتا ہے۔ فائر والا محض سیکیورٹی سافٹ ویئرز کا ایک حصہ ہوتا ہے، اس لئے اسے دیگر کسی بھی سافٹ ویئر کی مدد سے ہیک کیا جاسکتا ہے۔ یہ صورتحال اس لئے مزید خطرناک ہوچکی ہے کہ سمارٹ فونز اور موبائل ڈیوائسز کی موجودگی کی وجہ سے اب ہوائی جہاز میں موبائل کا استعمال عام ہوچکا ہے۔ فی الوقت دنیا کی چند بڑی کمپنیز اپنے جدید ترین ہوائی جہاز کے ماڈلز اور اچھی کلاس کے مسافروں کو انٹرنیٹ کے استعمال کی سہولت فراہم کرتی ہیں تاہم یہ سہولت محدود ہوتی ہے جبکہ مذکورہ تحقیق وائی فائی کے ویسے ہی آزادانہ استعمال کے بارے میں ہے جیسا کہ اسے زمین پر استعمال کیا جاتا ہے۔
دوران پرواز وائی فائی استعمال کر نے کو تباہ کن قرار دیدیا : امر یکی ماہرین
17
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں