بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

گزرتے وقت کے ساتھ کمپیوٹر سست کیوں ہو جاتا ہے؟ دلچسپ اور مفید معلومات

datetime 19  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کمپیوٹر استعمال کرنے والوں کیلئے سب سے بڑی پریشانی اس وقت پیدا ہوتی ہے جب کمپیوٹر سست رفتار ہو جاتا ہے۔عموماً ایسا کمپیوٹر خریدنے کے کچھ سال بعد ہی ہوتا ہے لیکن بعض اوقات کچھ مہینوں بعد ہی ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جیسا کہ سب ہی جانتے ہیں کہ مختلف افراد کمپیوٹر کو مختلف کام سرانجام دینے کیلئے استعمال کرتے ہیں اس لئے کسی ایسی مخصوص وجہ کی نشاندہی نہیں کی جا سکتی جو کمپیوٹر کی سست رفتاری کا باعث بنتی ہے۔
درحقیقت جب بھی نیا کمپیوٹر خرید کر اسے آن کیا جاتا ہے تو یہ انتہائی تیز رفتار ہوتا ہے کیونکہ اس میں کوئی بھی پروگرام یا گیم انسٹال نہیں ہوتی لیکن جب آپ کمپیوٹر کو مستقل استعمال کرتے ہیں تو مختلف فائلز ڈاﺅن لوڈ کرنے، سافٹ وئیرز انسٹال کرنے اور انٹرنیٹ کا استعمال کرنے پر بہت سی ایسی فائلز بھی آ جاتی ہیں جو سسٹم ریسورسز کا استعمال کرتی ہیں اور کمپیوٹر کے سست ہونے کا باعث بنتی ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ اور بھی کئی ایسی وجوہات ہیں جن کے باعث انتہائی تیز رفتاری سے چلنے والا کمپیوٹر سست ہو جاتا ہے ۔ اس خبر میں ایسی ہی کچھ اہم وجوہات پر روشنی ڈالی جا رہی ہے جس کے باعث کمپیوٹر سست ہو جاتا ہے اور ان سے بچانے کیلئے کیا ضروری اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں۔
ٹیکنالوجی ایکسپرٹس کے مطابق سافٹ وئیرز اور ہارڈ ڈرائیوز کا کرپٹ ہو جانا 2 ایسی وجوہات ہیں جو وقت گزرنے کیساتھ ساتھ کمپیوٹر کو سست کر دیتی ہیں۔ ہارڈ ڈرائیوز کے کرپٹ ہونے کی کئی وجوہات ہیں تاہم آپریٹنگ سسٹم میں موجود غلطیاں (Bugs)، خراب ریم اور بجلی کی فراہمی میں کمی بیشی اس کی اہم وجوہات میں شامل ہیں۔ دوسری بڑی وجہ کسی بھی کمپیوٹر میں RAM اور ہارڈ ڈسک کی جگہ کا کم ہوجانا ہے کیونکہ RAMکم ہونے کی وجہ سے کمپیوٹر کسی بھی اہم کام کو سرانجام دینے کیلئے ہارڈ ڈسک پر موجود پیج فائل کو استعمال کرتا ہے اور ہارڈ ڈسک مسلسل استعمال میں رہتی ہے اور کمپیوٹر میں چلنے والے دوسرے پروگرام بھی اس سے متاثر ہوتے ہیں۔
کمپیوٹر کے سست ہونے کی تیسری بڑی وجہ ایسے سافٹ وئیرز کا انسٹال ہونا ہے جن کی عموماً کوئی ضرورت نہیں ہوتی لیکن انٹرنیٹ کے استعمال کے دوران یہ خودبخود کمپیوٹر میں استعمال ہو جاتے ہیں اور ان میں سے اکثر تو اپنے ساتھ کئی خطرناک وائرس بھی لے آتے ہیں جن سے جان چھڑانے کیلئے بعض اوقات آپریٹنگ سسٹم کو ہی نئے سرے سے انسٹال کرنا پڑتا ہے۔ مارکیٹ میں بہت سے ایسے سافٹ وئیرز موجود ہیں جن کو استعمال کرتے ہوئے آپ یہ دیکھ سکتے ہیں کہ کمپیوٹر میں کون کون سا ڈیٹا موجود ہے جو ہارڈ ڈرائیوز میں سب سے زیادہ جگہ لے رہا ہے اور ان کی نشاندہی کے بعد آپ باآسانی ان فائلز کو ڈیلیٹ کر کے ہاڈ ڈرائیو میں خالی جگہ کا اضافہ کر سکتے ہیں۔
سسٹم میں بہت زیادہ سافٹ وئیرز انسٹال نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود کمپیوٹر سست ہو گیا ہے ایسی صورتحال میں آپ کیا کریں گے اور کسے قصور وار ٹھہرائیں گے؟ ماہرین نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اگر آپ کمپیوٹر میں انسٹال آپریٹنگ سسٹم اور دیگر سافٹ وئیرز کو مستقل بنیادوں پر اپ ڈیٹ کرتے ہیں تو یہ بھی کمپیوٹر کے سلو ہونے کی ایک بڑی وجہ ہے کیونکہ جب بھی کوئی نئی اپ ڈیٹ انسٹال ہوتی ہے تو یہ ہارڈ ڈسک میں موجود خالی جگہ میں سے کچھ حصہ لے لیتی ہے اور سسٹم ریسورسز کا استعمال بھی پہلے سے زیادہ ہو جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر آپ کمپیوٹر میں نئی ونڈوز انسٹال کریں اور اس کے بعد کوئی بھی اپ ڈیٹ انسٹال نہ کریں تو آپ کا کمپیوٹر بہترین رفتار فراہم کرے گا لیکن یہ کمپیوٹر استعمال کرنے کا صحیح طریقہ نہیں ہے کیونکہ کسی بھی سافٹ وئیر یا آپریٹنگ سسٹم کو صحیح طریقے سے کام کرنے کیلئے اپ ڈیٹ کرتے رہنا ضروری ہے۔ اگر آپ کے کمپیوٹر میں “HDD” (ہارڈ ڈسک) لگی ہے تو یہ اپنی زندگی کے اختتام کی جانب بڑھتے ہوئے سست ہو جاتی ہے اور بالآخر خراب ہو جاتی ہے۔ یہاں یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ تمام ہارڈ ڈرائیوز نے ایک نا ایک دن خراب ضرور ہونا ہے، چاہے یہ استعمال کے دوسرے روز ہی ہو جائے یا کئی سال بعد کیونکہ یہ فطری عمل ہے۔ ہارڈ ڈسک کی وجہ سے پیدا ہونے والی سست رفتاری سے نمٹنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ کمپیوٹر میں HDD کے بجائے SSD(سالڈ سٹیٹ ڈرائیو) کا استعمال کیا جائے کیونکہ SSDفلیش میموری ٹیکنالوجی کو استعمال کرتی ہے اور اس میں HDD کی طرح ڈیٹا کو پڑھنے کیلئے لوہے کا ”بازو“ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ ڈیٹا کو پڑھنے اور لکھنے کیلئے پراسیسر کا استعمال کرتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسے HDD سے زیادہ بہتر سمجھا جاتا ہے۔
یہاں اس امر کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ مختلف قسم کے وائرس اور میل وئیرز بھی کمپیوٹر کے سست ہونے کا باعث بنتے ہیں۔ بہت سے صارفین یہ سمجھتے ہیں کہ انہیں اپنا کمپیوٹر تیز رفتار بنانے کیلئے مہنگے اینٹی وائرس سافٹ وئیرز کو خریدنا ضروری ہے لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئی بھی اینٹی وائرس پروگرام خریدنے سے پہلے آپ کو وائرس کے بارے میں تھوڑا بہت علم حاصل کرنا چاہئے اوریہ جاننا چاہئے کہ وائرس آخر کرتے کیا ہیں اور ان سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ آپ انٹرنیٹ استعمال کرتے ہوئے صرف ایسی ویب سائٹس کا استعمال ہی کریں جو جانی پہچانی اور وائرس سے پاک ہوتی ہیں۔
اگر آپ غلط سافٹ وئیرز اور فلمیں ڈاﺅن لوڈ کر رہے ہیں یا سامنے ظاہر ہونے والے اشتہارات پرکلک کر رہے ہیں یا پھر کسی انجان ای میل میں موجود لنکس پر کلک کر رہے ہیں تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ آپ اپنے کمپیوٹر میں وائرس کو آنے کی دعوت دے رہے ہیں لیکن اگر آپ ان تمام چیزوں کو مدنظر رکھا جائے اور انٹرنیٹ کا استعمال قدرے احتیاط سے کیا جائے تو کمپیوٹر میں وائرس کے آنے کے امکانات انتہائی معدوم ہو جاتے ہیں۔
ہارڈ ڈرائیو میں زیادہ جگہ لینے والی فائلز اور سسٹم ریسورسز کو استعمال کرنے والی فائلز کو دیکھنے کے علاوہ مندرجہ ذیل اقدامات بھی کمپیوٹر کی رفتار بڑھانے کیلئے انتہائی اہم ہیں۔
1۔ انٹرنیٹ استعمال کرنے کے بعد روزانہ کی بنیاد پر “Cache” صاف کریں۔
2۔ کسی چیز کو ڈیلیٹ کرنے کے بعد ری سائیکل بن کو خالی کردیں۔
3۔ اس بات کا دھیان رکھیں کہ کون سا سافٹ وئیر کمپیوٹر کے آن ہوتے ہی لوڈ ہوتا ہے اور کون سی بیک گراﺅنڈ سروسز چل رہی ہیں جن کی آپ کو ضرورت نہیں ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ کمپیوٹر کا سست ہو جانا ایک فطری عمل ہے تاہم بعض اوقات ایسی وجوہات کے باعث بھی کمپیوٹر سست ہو جاتا ہے جن کی وجہ صارف نہیں ہوتے اور ان کا کوئی قصور نہیں ہوتا کہ انتہائی تیز رفتاری سے چلنے والا کمپیوٹر اچانک ”رینگنا “ شروع کر دیتا ہے۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…