امر یکہ ( نیوزڈیسک )سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ شمسی نظام میں سب سے بڑے چاند گینیمیڈ کی سطح پر برف کے نیچے سمندر کے شواہد ملے ہیں۔یہ نئی معلومات ہبل سپیس ٹیلی سکوپ سے ملی ہیں جو مشتری کے گرد اروڑا روشنیوں کے بارے میں تفصیلات جمع کر ہی ہے۔سمندر کے ہونے کے شواہد ملنے سے سائنسدانوں کی توجہ گینیمیڈ پر مزید مرکوز ہو جائے گی۔امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے گیلیلیو مشن نے سنہ 2000 کے آغاز پر معلومات دی تھیں کہ 5300 کلومیٹر قطر کے چاند پر سمندر ہے۔ ہبل کی جانب سے دی جانے والی معلومات گیلیلیو کی معلومات کو مزید تقویت پہنچاتی ہے۔گینیمیڈ کی خاصیت صرف اس کے حجم کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ اس کی ایک اور خاصیت یہ ہے کہ اس کی اپنی مقناطیسی فیلڈ ہے۔ہبل ٹیلی سکوپ یہ جاننے میں کامیاب ہوئی ہے کہ یہ چاند کیسے اپنی مقناطیسی فیلڈ کے ذریعے مختلف ذرات کو اپنی جانب کھینچتا ہے جس کے باعث قطب جنوبی اور شمالی میں اروڑا روشنی پیدا ہوتی ہے۔لیکن گینیمیڈ کی مقناطیسی فیلڈ کا مشتری کی مقناطیسی فیلڈ سے ملاپ ہوتا ہے جس کے باعث اروڑا روشنی چاد اور مشتری کے درمیان رقص کرتی نظر آتی ہے۔جرمنی کی کولون یونیورسٹی میں اس پراجیکٹ کے مرکزی سائنسدان کا کہنا ہے ’یہ سمندر 330 کلبمیٹر سے زیادہ گہرا نہیں ہو سکتا۔ اس سے زیادہ گہرائی ہمیں ملنے والی معلومات سے مسابقت نہیں رکھتی۔‘ان کا مزید کہنا تھا ’جو معلومات ہمیں موصول ہوئی ہیں اس کے مطابق سمندر کی گہرائی 100 کلومیٹر ہے اور اس میں ایک لیٹر پانی میں نمک کی مقدار پانچ گرام ہے۔ لیکن یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس سمندر کی گہرائی صرف 10 کلومیٹر ہو اور اس میں دس گنا نمک ہو۔‘
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں