لندن (نیوز ڈیسک ) سائنس کی تیز رفتار ترقی نے جہاں انسانی سہولت کی خاطر روبوٹس جیسی سہولت سے رو شناس کرایا ۔وہیں رو بوٹس کے بڑھتے ہوئے تجارتی استعمال نے عالمی معاشی نظام بلکہ انسان کی بقا کے حوالے بھی ایک نئی بحث چھیڑ دی معروف سائنسدان اسٹیٹن باکنگ نے اس حوالے سے ایک کھلا خط تحریر کیاہے جس میں کہاگیا ہے کہ تمام سائنسی ایجادات کو انسانیت کی بھلائی کے لیے ہونی چاہئیے اورایسی ایجادات سے بچا جائے جو انسانیت کی تباہئی پر منتج ہوں ۔اسٹیفن باکنگ کے مذکورہ خط پردیگر کئی سائنسدانوں نے بھی دستخط کئیے ہیں ۔ اسٹیفن باکنگ کا ماننا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے حامل جدید رو بوٹس انسان کے کنٹرول سے باہر ہو کر انسانیت کو بھی تباہ کر سکتے ہیں ۔ کیوں کہ جب یہ جدید رو بوٹس سوچنے اکر سمجھنے کی صلاحیت حاصل کر لیں گے تو پھر ان کے کسی بھی منفی عمل کو روکنا نا ممکن ہو گا ۔ کمزور انسان طاقتور روبوٹس کا مقابلہ نہیں کرسکے گا اور روبوٹس پوری دنیا پر تباہی پھلا دیں گے ۔ اس خطرے کے علاوہ بھی روبوٹس کے انسانی زندگی میں بڑھتے ہوئے عمل دخل کا ماہرین نے قابل تشویش قرار دیا ہے اور کہاکہ روبوٹس کا استعمال جوں جوں بڑھتا جائے گا ، اسی نسبت سے عالمی معاشی نظام کو لاحق خطرات میں بھی اضافہ ہوگا ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ روبوٹس کا بطور ڈرائیور فوجی جہاز اڑانے ،گھروں کی صفائی اور ہوٹلز میں بطور ویٹر بڑھتا ہوا استعمال با لاآخر بیرو ز گاری کے سیلاب کو جنم دیگا ۔بیروز گاری کے نتیجے میں سوشل اخراجات میں اضافہ ہوگا جو عالمی معاشی نظام کی تباہی پر منتج ہو گا ۔