اتوار‬‮ ، 20 اپریل‬‮ 2025 

روبوٹس یاجوج ماجوج کی طرح کی تباہی تو نہیں پھیلائیں گے ؟

datetime 26  فروری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن (نیوز ڈیسک ) سائنس کی تیز رفتار ترقی نے جہاں انسانی سہولت کی خاطر روبوٹس جیسی سہولت سے رو شناس کرایا ۔وہیں رو بوٹس کے بڑھتے ہوئے تجارتی استعمال نے عالمی معاشی نظام بلکہ انسان کی بقا کے حوالے بھی ایک نئی بحث چھیڑ دی معروف سائنسدان اسٹیٹن باکنگ نے اس حوالے سے ایک کھلا خط تحریر کیاہے جس میں کہاگیا ہے کہ تمام سائنسی ایجادات کو انسانیت کی بھلائی کے لیے ہونی چاہئیے اورایسی ایجادات سے بچا جائے جو انسانیت کی تباہئی پر منتج ہوں ۔اسٹیفن باکنگ کے مذکورہ خط پردیگر کئی سائنسدانوں نے بھی دستخط کئیے ہیں ۔ اسٹیفن باکنگ کا ماننا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے حامل جدید رو بوٹس انسان کے کنٹرول سے باہر ہو کر انسانیت کو بھی تباہ کر سکتے ہیں ۔ کیوں کہ جب یہ جدید رو بوٹس سوچنے اکر سمجھنے کی صلاحیت حاصل کر لیں گے تو پھر ان کے کسی بھی منفی عمل کو روکنا نا ممکن ہو گا ۔ کمزور انسان طاقتور روبوٹس کا مقابلہ نہیں کرسکے گا اور روبوٹس پوری دنیا پر تباہی پھلا دیں گے ۔ اس خطرے کے علاوہ بھی روبوٹس کے انسانی زندگی میں بڑھتے ہوئے عمل دخل کا ماہرین نے قابل تشویش قرار دیا ہے اور کہاکہ روبوٹس کا استعمال جوں جوں بڑھتا جائے گا ، اسی نسبت سے عالمی معاشی نظام کو لاحق خطرات میں بھی اضافہ ہوگا ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ روبوٹس کا بطور ڈرائیور فوجی جہاز اڑانے ،گھروں کی صفائی اور ہوٹلز میں بطور ویٹر بڑھتا ہوا استعمال با لاآخر بیرو ز گاری کے سیلاب کو جنم دیگا ۔بیروز گاری کے نتیجے میں سوشل اخراجات میں اضافہ ہوگا جو عالمی معاشی نظام کی تباہی پر منتج ہو گا ۔



کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…