ہفتہ‬‮ ، 19 جولائی‬‮ 2025 

روس نے بھارت کی مغرب نوازی کو بے نقاب کردیا، پاکستان کی امن پالیسیوں کی تعریف

datetime 31  مئی‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ماسکو(این این آئی)ماسکو میں سینیٹر مشاہد حسین اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے درمیان ہونے والی ملاقات میں روسی وزیر نے بھارت کی مغربی اتحادوں میں شمولیت پر سخت تنقید کی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق روس کے شہر پرم میں یوریشین فورم کے موقع پر ایک اہم ملاقات میں سینیٹر مشاہد حسین سید نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات کی، جس میں روس کے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران مثبت غیر جانبداری پر روس کا شکریہ ادا کیا گیا۔مشاہد حسین نے روسی قیادت کے متوازن مقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ روس نے خطے میں امن کے لیے ایک ذمہ دار قوت کا کردار ادا کیا، جبکہ بھارت اپنی روایتی جنگجویانہ روش پر قائم رہا۔

یہ ملاقات فورم کے آغاز سے قبل چالیس منٹ جاری رہی، جہاں روسی وزیر خارجہ نے واضح طور پر بھارت کی مغرب نواز پالیسیوں پر تنقید کی۔ انہوں نے بھارت کی انڈو پیسفک اسٹریٹجی اور امریکی اتحادی اتحاد کواڈ کو خطے میں کشیدگی بڑھانے کا سبب قرار دیا۔روسی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ انڈو پیسفک کا کوئی تاریخی یا جغرافیائی وجود نہیں، بلکہ نیٹو نے چین مخالف مقاصد کے لیے بھارت کو اپنے منصوبوں میں گھسیٹنے کی غرض سے یہ اصطلاح گھڑی ہے۔اس موقع پر بھارت سے آئے 12 رکنی وفد، جس میں بی جے پی کے تین ارکان پارلیمنٹ بھی شامل تھے، روسی وزیر خارجہ کی دوٹوک تنقید پر خاموشی اختیار کرنے پر مجبور ہوگئے۔ لاوروف نے کہا کہ بھارت نے کواڈ میں شمولیت کو صرف معاشی اور تجارتی سرگرمیوں تک محدود قرار دیا تھا، لیکن حقیقت میں یہ اتحاد مشترکہ بحری مشقوں میں مسلسل مشغول ہے، جو خطے میں فوجی کشیدگی کو بڑھا رہا ہے۔سینیٹر مشاہد حسین نے صدر ولادیمیر پیوٹن کی یوریشین سیکیورٹی انیشی ایٹو کی تعریف کرتے ہوئے اسے اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور چینی صدر شی جن پنگ کے گلوبل سیکیورٹی ویژن سے ہم آہنگ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، روس اور چین کے ساتھ مل کر ایک پرامن اور ترقی یافتہ یوریشیا کے خواب کو حقیقت بنانے میں برابر کا شریک ہو گا۔افغانستان کے حوالے سے بھی روس نے نیٹو کو آڑے ہاتھوں لیا۔ لاوروف نے کہا کہ نیٹو، اپنی ذلت آمیز شکست کے چار سال بعد ایک بار پھر افغانستان میں قدم جمانے کی کوشش کر رہا ہے، جو خطے کے لیے خطرناک اشارہ ہے۔ملاقات کے بعد روسی میڈیا سے گفتگو میں سینیٹر مشاہد حسین نے روسی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ روس نے پاک بھارت کشیدگی کے دوران توازن، فہم و فراست اور دوستی کا ثبوت دیا۔ انہوں نے صدر پیوٹن اور صدر شی جن پنگ کو دو طاقتور قائدین قرار دیا جو ایک مستحکم اور پرامن یوریشیا کے لیے مشترکہ سفر پر گامزن ہیں، اور پاکستان اس تاریخی کوشش میں ایک باوقار شراکت دار کے طور پر شریک ہو گا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…