لاہور (این این آئی)لاہور ہائیکورٹ نے پراپرٹی اونرشپ ایکٹ کے تحت کارروائیوں کے خلاف درخواستیں فل بینچ کے سامنے لگانے کی ہدایت کردی۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے پراپرٹی اونرشپ ایکٹ کے تحت کارروائیوں کے خلاف سماعت کے دوران سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ بغیر کسی آرڈر کے زبانی طور پر قبضے کیسے دلوائے جا رہے ہیں؟ بغیر آرڈر کے کوئی آپ کو کچھ کہے تو کیا آپ مان لیں گے؟ آپ تو کہیں گے کہ پہلے آرڈر دکھائیں پھر آگے بات کریں گے۔جسٹس عالیہ نیلم نے سرکاری وکیل سے مزید استفسار کیا کہ سول کورٹ پابند ہوگی کہ کیس ٹربیونل کو بھجوائے، کیا ٹربیونلز کی جانب سے زبانی احکامات جاری کیے گئے؟ تقریباً ڈھائی ماہ بعد آپ نے ٹربیونلز کا نوٹیفکیشن کیا، ابھی تک آپ کے ٹربیونلز نے کام نہیں شروع کیا، نہ عملہ ہے نا یہ پتہ ہے کہ ٹربیونلز کہاں بیٹھیں گے۔
مزید براں لاہور ہائیکورٹ نے پراپرٹی اونرشپ ایکٹ کے تحت کارروائیوں کے خلاف درخواستیں فل بینچ کے سامنے لگانے کی ہدایت کردی۔دوسری جانب پاکستان بار کونسل نے پنجاب پروٹیکشن آف پراپرٹی قانون کی معطلی کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیان پر تنقید کی۔ وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل نے کہا کہ نیا آرڈیننس عدالتی بالادستی، شہری حقوق اور سول نظام کو کمزور کرتا ہے، زیرِ سماعت مقدمات میں ریونیو افسر کے ذریعے قبضہ دلوانا عدالتی اختیار پر حملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پٹواریوں اور اسسٹنٹ کمشنرز کو دائرہ اختیار سے بڑھ کر اختیارات دینا ناقابلِ قبول ہے۔اس کے علاوہ ممبر پاکستان بار کونسل احسن بھون نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے بیان واپس لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ جن لوگوں نے یہ قانون ڈرافٹ کیا انہوں نے غلط مشورہ دیا۔ادھر پنجاب بار کونسل کی جانب سے بھی آرڈیننس کی معطلی کے اقدام کی حمایت کرتے ہوئے کہا گیا کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب کا عدالتی حکم پر اختیار کیا گیا رویہ ناقابلِ برداشت، غیر آئینی اور عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست حملہ ہے۔















































