اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی دارالحکومت کے علاقے مرگلہ ایونیو پر نصب کی گئی دو انسانی ہاتھوں کی یادگار، جن میں بالز رکھے گئے تھے، اب عوامی ردعمل کے بعد ہٹانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس یادگار کے حوالے سے شدید اعتراضات اور تنقید کے بعد اسے کپڑے سے ڈھانپ دیا گیا تھا، جس کے بعد حکام نے اسے مکمل طور پر ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔معروف صحافی نادیہ مرزا نے اس حوالے سے بتایا کہ متنازع مجسمہ کچھ روز قبل نصب کیا گیا تھا، تاہم شہریوں کی جانب سے اسے ناپسند کیا گیا۔
ان کے مطابق، وہاں موجود ایک شخص نے بتایا کہ یادگار کی تنصیب فیصل ہلز کی جانب سے کی گئی تھی اور یہ منصوبہ سی ڈی اے کی اجازت کے بغیر مکمل کیا گیا۔صحافی کا کہنا تھا کہ اگرچہ سی ڈی اے کی اجازت کے بغیر کسی قسم کی تنصیب ممکن نہیں ہوتی، تاہم موجودہ صورتِ حال میں جب ادارے پر تنقید کا سامنا ہوا، تو فوری طور پر ایکشن لیتے ہوئے یادگار کو ہٹانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ اطلاع کے مطابق کرین اور عملہ موقع پر پہنچ چکا ہے، اور جلد ہی اس تنصیب کو ہٹا دیا جائے گا۔یہ واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت جیسے حساس علاقے میں کسی یادگار یا مجسمے کی تنصیب سے قبل سی ڈی اے کی پیشگی اجازت لازمی ہوتی ہے، تاہم اس کیس میں طریقہ کار کی خلاف ورزی کے باعث ادارے کو سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔