جمعہ‬‮ ، 21 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

بھارتی لنگور سرحد پار کرکے پاکستان پہنچ گیا،چڑیا گھر منتقل

datetime 27  جون‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی)پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ تعلقات کے باعث سرحدی آمدورفت عوام کیلئے بند ہے تاہم قدرتی حیات ان انسانی حد بندیوں کی پابند نہیں اور حالیہ دنوں میں ایک بھارتی لنگور بغیر کسی ویزے یا اجازت کے سرحد عبور کرکے پاکستان آگیا جہاں اسے بہاولنگر چڑیا گھر میں محفوظ پناہ فراہم کی گئی ہے۔محکمہ تحفظ جنگلی حیات پنجاب کے مطابق مذکورہ انڈین سرمئی لنگور کو چند روز قبل منڈی صادق گنج کے علاقے موضع مویتیان سے اس وقت ریسکیو کیا گیا جب وہ سرحد عبور کر کے ایک مقامی گھر میں داخل ہوگیا تھا، متعدد مقامی افراد نے لنگور کو پتھر مارنے اور قابو کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔اس حوالے سے اطلاع ملتے ہی وائلڈ لائف رینجرز کی ٹیم موقع پر پہنچی اور لنگور کو بحفاظت ریسکیو کرکے بہاولنگر چڑیا گھر منتقل کر دیا۔

ماہرین کے مطابق یہ شمالی میدانوں میں پائے جانے والا انڈین سرمئی لنگور ہے، جسے ہنومان بندر بھی کہا جاتا ہے، اس کی جسمانی خصوصیات میں پتلا جسم، لمبے بازو اور 69 سے 101 سینٹی میٹر لمبی دم شامل ہے اور یہ پرجاتی بھارت، نیپال اور سری لنکا میں پائی جاتی ہے۔اسسٹنٹ چیف وائلڈ لائف نذر عباس کے مطابق لنگور 30 سے 35 فٹ تک کی چھلانگ لگا سکتا ہے اور دن کا نصف حصہ آرام کرتے ہوئے گزارتا ہے، چڑیا گھروں میں اسے پھل اور روٹی بطور خوراک دی جاتی ہے۔نذر عباس نے بتایا کہ اگست 2016 میں انہوں نے خود پہلا لنگور ہارون آباد کے نواحی علاقے سے تین دن کی کوشش کے بعد ریسکیو کیا تھا، اب تک مجموعی طور پر پانچ لنگور بہاولنگر چڑیا گھر میں موجود ہیں۔انہوں نے بتایا کہ 2021 میں ایک لنگور کو بہاولنگر شہر سے ویٹرنری ماہرین کی مدد سے ٹرنکولائز کرکے پکڑا گیا، جسے 5 دن کی جدوجہد کے بعد بحفاظت منتقل کیا گیا تاہم، دو ماہ قبل ایک لنگور کو مقامی شہری نے فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا، جس پر محکمانہ کارروائی کرکے اسے جرمانہ کیا گیا۔

نذر عباس کے مطابق نر لنگوروں کے درمیان مادہ لنگور کے لیے لڑائی ہوتی ہے اور شکست خوردہ نر اکثر اپنے جھنڈ سے الگ ہو کر بھٹکتے ہوئے سرحد پار پاکستان آ جاتے ہیں، بدقسمتی سے مقامی افراد لاعلمی کی وجہ سے ان مہمان جانوروں پر حملے کرتے ہیں۔پنجاب وائلڈ لائف کی ویٹرنری افسر ڈاکٹر وردہ گل نے اس حوالے سے بتایا کہ سرحدی علاقوں سے ریسکیو کیے جانے والے جانوروں کو سب سے پہلے قرنطینہ میں رکھا جاتا ہے تاکہ ان کے صحت مند ہونے کی تصدیق کی جا سکے کیونکہ اگر کوئی جانور بیمار ہو تو اس سے دیگر جانور متاثر ہوسکتے ہیں۔



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے


ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…