اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بھارت کے 20 طیارے نشانے پر تھے، صرف 6 مار گرائے، نئی جنگ کے خدشات دنیا کیلئے خطرہ بن سکتے ہیںنیویارک میں اقوام متحدہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت کی جانب سے میزائل فائر کیے گئے جن پر پاکستان نے نہایت ذمہ داری کےساتھ بھرپور اور مؤثر ردعمل دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیزفائر کے قیام میں امریکی صدر اور وزیر خارجہ نے اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان کے پاس بھارت کے 20 جنگی طیارے نشانے پر تھے، تاہم ہم نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف 6 طیارے مار گرائے۔ بلاول کے مطابق اس کشیدگی کے دوران عالمی امن خطرے میں تھا، اور یہ صورت حال کسی بھی لمحے ایک بڑی جنگ میں تبدیل ہو سکتی تھی۔انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت اگر پاکستان کا پانی بند کرے گا تو ہم خاموش نہیں رہ سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت دریاؤں کے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے، اور اگر 200 ملین پاکستانیوں کے پانی کو روکا گیا تو یہ صرف دو ملکوں کا نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ ہوگا۔ بلاول نے مطالبہ کیا کہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی اقدامات پر عالمی سطح پر سخت ردعمل آنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ مودی اور نیتن یاہو کی حکومتیں ایک ہی سوچ کی نمائندہ ہیں، جو کشمیر اور فلسطین میں ظلم و ستم کے ذریعے بدنامی کا سبب بن رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ دونوں رہنما انسانی حقوق کی پامالی کے ذمے دار ہیں اور ان کی پالیسیاں خطے کے امن کیلئے سب سے بڑی رکاوٹ بن چکی ہیں۔قبل ازیں بلاول بھٹو نے امریکی سرزمین پر چینی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت جنگ میں کون جیتا؟ اس کا آسان جواب یہ ہے کہ کون اپنی قوم کو سچ نہیں بتا رہا۔ ان کے مطابق بھارتی حکومت کو اپنے نقصان کو تسلیم کرنے میں ایک ماہ لگ گیا، اور وہ اپنی عوام سے سچ چھپا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے 6 لڑاکا طیارے مار گرائے تھے اور جنگ بندی کیلئے عالمی برادری سے اپیل کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مذاکرات کیلئے ہمیشہ تیار ہے لیکن بھارت کی جانب سے مسلسل انکار کیا جا رہا ہے، جو ثابت کرتا ہے کہ موجودہ صورت حال میں تسلسل ممکن نہیں۔بلاول نے عالمی طاقتوں سے اپیل کی کہ وہ نہ صرف امن کے قیام میں کردار ادا کریں بلکہ کشمیر، پانی اور دہشتگردی جیسے دیرینہ مسائل کے حل میں بھی اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔ ان کے مطابق پاکستان پُرامن مذاکرات چاہتا ہے، اور جب تک دوطرفہ بات چیت کا عمل شروع نہیں ہوتا، جنوبی ایشیا میں امن کا قیام ممکن نہیں۔جبکہ انکم ٹیکس ایکٹ کی شق 129 کے تحت اس میں ترمیم کی جائے گی تاکہ یہ رعایت ممکن ہو سکے۔اطلاعا