جمعہ‬‮ ، 21 فروری‬‮ 2025 

جعلساز قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے نام پر لوٹ رہے ہیں، عوام محتاط رہیں، ایڈوائزری جاری

datetime 20  فروری‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم آف پاکستان (پی کے سی ای آر ٹی) نے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں شہریوں کو جعل سازی کے حملوں کی نئی لہر سے خبردار کرتے ہوئے ان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ آن لائن فراڈ سے محتاط رہیں۔ ایڈوائزری میں کہا گیا کہ جعل سازی کی ایک نئی مہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کا روپ دھار کر جعلی ای میلز کے ذریعے پاکستانی شہریوں کو فعال طور پر نشانہ بنا رہی ہے اس فراڈ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کا روپ دھار کر جعل سازی کے حملوں کے خلاف چوکس رہنے کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے، افراد اور تنظیموں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ تجویز کردہ احتیاطی تدابیر پر عمل کریں اور کسی بھی مشکوک ای میل کی اطلاع دیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ باخبر رہنے اور فعال حفاظتی اقدامات کو اپنانے سے ہم اجتماعی طور پر سائبر کرائم اور جعل سازی کے فراڈز سے منسلک خطرات کو کم کرسکتے ہیں۔پی کے سی ای آر ٹی وفاقی حکومت کا ادارہ ہے جو پاکستان کے ڈیجیٹل اثاثوں، حساس معلومات اور اہم بنیادی ڈھانچے کو سائبر حملوں، سائبر دہشت گردی اور سائبر جاسوسی سے محفوظ رکھنے کا ذمہ دار ہے۔ایڈوائزری میں کہا گیا کہ یہ ای میلز کمشنر پولیس ڈپارٹمنٹ کے دفتر سے ہونے کا جھوٹا دعویٰ کرتی ہیں اور وصول کنندگان پر سائبر جرائم کا الزام لگاتی ہیں،اس مہم کا مقصد خوف پیدا کرنا اور متاثرین کو جواب دینے کے لیے جوڑ توڑ کرنا ہے، ممکنہ طور پر ان کی ذاتی اور مالی معلومات کو بے نقاب کرنا ہے۔

پی کے سی ای آر ٹی نے متعدد خطرات کی نشاندہی کی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ای میلز وسیع تر سوشل انجینئرنگ حملے کا حصہ ہیں۔اس میں جعل سازی کے انداز کی تفصیلات بھی درج ہیں، جس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ جعلی ای میل مہم وصول کنندگان کو جواب دینے کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے خوف پر مبنی ہتھکنڈے استعمال کرتی ہے۔ایڈوائزری میں کہا گیا کہ اس طرح کی ای میلز میں جھوٹا دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اگر وصول کنندہ اس کی تعمیل نہیں کرتا تو 24 گھنٹوں کے اندر قانونی کارروائی کی جائے گی۔بنیادی طور پر ان ای میلز میں قانون نافذ کرنے والے اداروں جیسے ‘کمشنر پولیس ڈپارٹمنٹ، سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن’ وغیرہ کا نام لیا جاتا ہے جو پاکستان میں موجود نہیں ہیں، ایڈوائزری میں کہا گیا کہ اس طرح کی دھوکا دہی کی سرگرمیوں میں ملوث افراد ان قوانین کے نام بھی استعمال کرتے ہیں، جو یا تو لاگو نہیں یا پاکستان میں موجود نہیں ہیں،جعل سازی میں ملوث افراد کا اہم ہتھیار فوری دباؤ اور گرفتاری، میڈیا میں تشہیر، بلیک لسٹنگ وغیرہ کی دھمکیاں ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ عام لوگوں کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ یہ مجرم جعلی ای میل ڈومینز استعمال کرتے ہیں اور پاکستانی حکومت کے جائز ڈومین gov.pk ہیں۔اس طرح کے حملوں کے اہم خطرات میں شناخت کی چوریاں شامل ہیں، کیونکہ متاثرین نادانستہ طور پر حملہ آوروں کو ذاتی تفصیلات فراہم کرسکتے ہیں، اور مالی فراڈ کرسکتے ہیں، کیونکہ فراڈ کرنے والے متاثرین کو ادائیگی کرنے یا مالی معلومات فراہم کرنے کے لیے خوف کے ہتھکنڈے استعمال کرسکتے ہیں۔متاثرین کو شناختی کارڈ چوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ای میل کا جواب دینے سے لاگ ان اسناد کا انکشاف ہوسکتا ہے، جس سے حملہ آور آن لائن اکاؤنٹس کو ہائی جیک کرسکتے ہیں۔

پی کے سی ای آر ٹی نے سفارش کی ہے کہ شہریوں کو اس طرح کے ای میلز کا جواب نہیں دینا چاہیے اور بھیجنے والے کی صداقت کی جانچ پڑتال کرتے ہوئے یہ چیک کرنا چاہیے کہ آیا ای میل gov.pk جیسے قانونی سرکاری ڈومین سے آیا ہے یا نہیں۔ایڈوائزری میں عوام پر زور دیا گیا ہے کہ وہ غیر مجاز سرگرمی کے لیے باقاعدگی سے بینک اکاؤنٹس اور ای میلز کی نگرانی کریں، اور جعل سازی کی کوششوں کی اطلاع پی کے سی ای آر ٹی یا متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بخارا کا آدھا چاند


رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…