کراچی(این این آئی)گزشتہ پانچ برس میں 28لاکھ پاکستانی قانونی ذرائع سے بیرون ملک ہجرت کر گئے جبکہ ملک میں 37فیصد افراد ایسے ہیں جو بیرون ملک جانے کے خواہشمند ہیں، جن میں اکثریت پڑھے لکھے نوجوانوں کی ہے۔ایک طرف کم پڑھے لکھے افراد غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کی کوشش میں اپنی جانیں گنوا رہے ہیں، تو دوسری جانب قانونی طور پر ملک سے نکلنے کا رجحان بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق 1971 سے 2022 تک 60 لاکھ سے زائد پاکستانیوں نے ملک چھوڑا، جن میں ڈھائی لاکھ اعلی تعلیم یافتہ، ساڑھے چار لاکھ انتہائی ہنر مند، اور ترپن لاکھ پیشہ ور ہنرمند شامل تھے۔ مراعات یافتہ ہونے کے باوجود 36 فیصد نوجوانوں نے بیرون ملک جانے کو ترجیح دی۔موجودہ صورتحال کے مطابق 37 فیصد پاکستانی بیرون ملک جا کر بسنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق 30 فیصد نوجوان سعودی عرب، 20 فیصد دبئی، 9 فیصد برطانیہ، 8 فیصد کینیڈا اور امریکہ، جبکہ 5 فیصد یورپ جانے کے خواہشمند ہیں۔ملک چھوڑنے والے افراد میں اسلام آباد اور خیبر پختونخوا کے نوجوانوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، اسلام آباد سے 46 فیصد جبکہ خیبرپختونخوا سے 35 فیصد نوجوان بیرون ملک جا چکے ہیں۔
پشاور زرعی یونیورسٹی کے استاد ڈاکٹر انور شاد کے مطابق ملک میں موجود ہنر مند اور ذہین نوجوانوں کا بڑی تعداد میں باہر جانا ایک تشویشناک صورتحال ہے، اور اس ورثے کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔اگر ہمیں اس رجحان پر قابو پانا ہے تو حکومت کو انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینے، روزگار کے مواقع بڑھانے اور معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے۔