اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

عمران خان سے ملاقات نہ کروانے کا کیس، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی معافی منظور

datetime 22  ‬‮نومبر‬‮  2024 |

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان سے ملاقات نہ کروانے کے کیس میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور آر پی او راولپنڈی کی غیرمشروط معافی منظور کرلی۔پی ٹی آئی رہنما عمرایوب کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے سماعت کی، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عبدالغفور انجم اور آر پی او راولپنڈی بابر سرفراز عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور آر پی او راولپنڈی کی غیر مشروط معافی منظور کرتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی شروع نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاق اور پنجاب کے سیکریٹری داخلہ سے بھی بیانِ حلفی طلب کر رکھے ہیں۔عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کے کیس میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے استدعا کی کہ آخری موقع دے دیں آئندہ نہیں ہوگا اور عدالتی احکامات پر مکمل عمل درآمد ہوگا، انہوں نے عدالت میں بیان حلفی پیش کیا۔ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے بھی عدالت سے غیر مشروط معافی طلب کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کے حوالے سے پولیس کو آگاہ نہیں کیا گیا تھا، ہم سوچ بھی نہیں سکتے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کریں۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ بچے بچے کو معلوم تھا کورٹ نے آرڈر کیا تھا آپ کہہ رہے ہیں ہمیں یہ آرڈر معلوم ہی نہیں، ان کے بیان حلفی کے مطابق 2 بجے وہ اڈیالہ جیل کے گیٹ پر تھے اور 4 بجے تک موجود رہے۔

سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ گیٹ یر موجود نہیں تھے، میں نے اپنے بیان حلفی میں بھی ذکر کیا ہے، دو روز قبل ان کو میسج بھی کیا کہ ملاقات کے لیے آئیں لیکن وہ نہیں آئے۔جسٹس سردار اعجاز اسحٰق نے کہا کہ مستقل بنیادوں پر عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہورہی ہے، اس طرح کھڑے کھڑے لوگوں کو پکڑنے پر آپ اپنی ساکھ کھو رہے ہیں، مجھے پتہ ہے آپ نے جان بوجھ کے نہیں کیا آپ سے کروایا گیا ہے، یا پھر یہ نام بتا دیں ان کو کس نے آرڈر کیا تھا ہم ان کو نوٹس کر دیں گے۔ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے استدعا کی کہ عدالت ایک آخری موقع دے دے، میں نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو اس وقت کال کی۔

پی ٹی آئی کے شعیب شاہین نے عدالت کو بتایا کہ ہم گیٹ کے اندر موجود تھے اس کی ویڈیوز موجود ہیں، اپوزیشن لیڈر کو گھسیٹتے ہوئے لیکر جاتے ہیں، کوئی اور بندے نہیں تھے وہ صرف 5 بندے ہی موجود تھے، ہمارے ملک کا نظام ہی ایسا ہے۔جسٹس سردار اعجاز اسحق خان نے ریمارکس میں کہا کہ شعیب صاحب ملک کا نظام ایک یا دو عدالتوں سے ٹھیک نہیں ہو گا، آپ کے ملک کا نظام عدالتوں کے ہاتھ سے نکل کر پارلیمنٹ کے ہاتھ سے نکل کر کہیں اور جا چکا ہے۔



کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…